19 ستمبر ، 2022
آسٹریلیا میں ہونے والی ورلڈ روڈ سائیکلنگ چیمپئن شپ میں شرکت کرنے والی 33 سالہ زینب رضوان نے محنت لگن اور ہمت کی اعلیٰ مثال قائم کی کردی۔
انہوں نے بچوں کی پرورش کے ساتھ ساتھ پروفیشنل سائیکلنگ کی اور سخت محنت اور جدوجہد کرکے اپنے آپ کو منوایا وہ روزانہ 15 سے 20 کلومیٹر سائیکلنگ کرتیں اور کوئی چھٹی نہیں کرتیں یہی وجہ ہے کہ وہ آج نیشنل سلور میڈلسٹ ہیں اور آسٹریلیا میں ہونے والی ورلڈ سائیکلنگ چیمپئن شپ میں پاکستان کی نمائندگی کررہی ہیں جو 18 سے 25 ستمبر تک سڈنی کے علاقے وولنگونگ میں منعقد ہورہی ہے۔
زینب رضوان کا کہنا ہے کہ انہوں نے کبھی کوئی اسپورٹس نہیں کھیلا نہ ہی گھر سے باہر نکلی تھی فیملی کی زمہ داریوں نے کبھی کسی کھیل کے بارے میں سوچنے کا موقع ہی نہیں دیا تین سال قبل روڈ سائیکلنگ اسٹارٹ کی اور پھر پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا دو نیشنل چیمپئن شپ کھیل چکی ہیں ایک میں سلور میڈل حاصل کیا اور میگا ایونٹ کے سلیکشن میں ٹاپ پوزیشن پر رہیں۔
انہوں نے کہا کہ وہ ورلڈ سائکلنگ میں عمدہ کارکردگی دکھانے کا ارادہ رکھتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ویمنز سائکلنگ میں نوجوان لڑکیوں کی دلچسپی نہیں ملک میں نوجوان خواتین سائیکلسٹ کا شدید فقدان ہے وہ اسکول کالج تک تو سائیکلنگ کرتی ہیں لیکن پھر انھیں بریک لگ جاتا ہے نیشنل مقابلوں میں بھی زیادہ سائیکلسٹ نہیں ہوتیں اکثر خواتین ادھیڑ عمر کی ہوتی ہیں موجودہ نیشنل چیمپئن بھی 40 پلس کی ہیں نوجوانوں میں سائکلنگ کا شوق نہیں رہا خواتین سائیکلسٹ میں شوق اور لگن کی ضرورت ہے حالانکہ پاکستانی خواتن میں حوصلہ بہت ہے انہیں آگاہی کی ضرور ہے ۔
زینب رضوان کا پرعزم ہیں کہ وہ میگا ایونٹ میں بہترین کارکردگی دکھا کر نوجوان خواتین کیلئے مشعل راہ بنیں گی۔