پاکستان
Time 29 ستمبر ، 2022

امریکی مراسلے سے متعلق شاہ محمود قریشی نے کیا بیان دیا تھا؟

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی رواں برس 5 اپریل کو بتا چکے ہیں کہ امریکی اہلکار کی گفتگو سے متعلق مراسلہ موصول ہونے کے ایک ہی روز بعد انھیں مل گیا تھا۔

جیو نیوز کے پروگرام آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ میں امریکی مراسلے سے متعلق وائس چیئرمین پاکستان تحریک انصاف شاہ محمود قریشی کے ماضی میں دیے گئے بیان کے حوالے سے بتایا گیا۔

واضح رہے کہ امریکی مراسلہ 7 مارچ کو پی ٹی آئی حکومت کو ملا اور  عمران خان نے خط جیب سے نکال کر  27 مارچ کو لہرایا تھا۔

شاہ محمود قریشی کا اس وقت کہنا تھا کہ وزیراعظم نے اس کا ذکر کرنے میں 27 مارچ تک اس کا انتظار کیوں کیا؟ یہ وزیراعظم کا استحقاق ہے۔

سابق وزیر خارجہ نے کہا تھا کہ میں نے تجویز پیش کی تھی کہ امریکا کو ڈی مارش دینا چاہیے اور سفیر کی بھی یہی تجویز  تھی، فیصلہ یہ کیا گیا کہ اس وقت او آئی سی کا اجلاس ہے اس لیے اسے مؤخر کر دیا جائے۔

شاہ محمود قریشی نے 5 اپریل کو دیے گئے اپنے بیان میں کہا تھا کہ امریکی مراسلہ ایک روز بعد ہی انہیں موصول ہو گیا تھا اور اس سے متعلق اس وقت کے وزیراعظم (عمران خان) کو بھی آگاہ کر دیا تھا۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز مبینہ امریکی سائفر سے متعلق چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی آڈیو بھی سامنے آئی۔

سائفر لیک پر ردعمل دیتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ہیکرز نے اچھا کیا میں تو کہتا ہوں پورا سائفر ہی لیک ہو جائے تاکہ سب کو پتہ چلے کہ یہ کتنی بڑی بیرونی سازش ہے۔

انہوں نے کہا کہ سائفر کے اوپر تو ابھی میں نے کھیلا ہی نہیں ہے، یہ ایکسپوز کریں گے تو ہم کھیلیں گے۔

مزید خبریں :