01 اکتوبر ، 2022
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ عمران خان کا ایک معمول میں وارنٹ جاری ہوا یہ دفعات تو قابل ضمانت ہیں۔
جیو نیوز کے پروگرام ’نیا پاکستان‘ میں گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ کا کہنا تھاکہ ہائیکورٹ نے عمران خان کے خلاف مقدمہ ختم نہیں کیا، ہائیکورٹ نے مقدمے سے صرف دہشت گردی کی دفعہ ختم کی۔
ان کا کہنا تھاکہ مجسٹریٹ کے پاس مقدمہ پیش ہوا تو لازمی تھا کہ ملزم پیش ہوتا اگر نہیں ہوا تو وارنٹ جاری ہونے تھے، یہ ایک معمول میں وارنٹ جاری ہوا یہ دفعات تو قابل ضمانت ہیں۔
سائفر کے حوالے سے وزیر داخلہ کا کہنا تھاکہ یہ تین چار آدمی اتنے گھٹیا لوگ ہیں یہ بیٹھ کر سازش کرتے رہے، کس طرح سے ملک کی آزادی کو اس نے کمپرومائز کیا، اس کا یہ جرم ناقابل معافی ہے۔
ان کا کہنا تھاکہ پارلیمنٹ میں اس پر بحث ہوگی اگر یہ غداری یا جو بھی جرم بنتا ہے تو ہم اس سے متفق ہوں گے ، آڈیولیکس سے متعلق کمیٹی تشکیل دے دی گئی، معاملے پر سنجیدہ نوٹس لیا گیا۔
رانا ثنا کا کہنا تھاکہ وزیراعظم ہاؤس کا ریکارڈ تو کوئی روز چیک نہیں کرتا، سائفر کی ضرورت پڑی تو چیک کیا گیا، سائفر کی کاپی پی ایم ہاؤس میں موصول ہوئی ہے لیکن اب موجود نہیں، معلوم یہ ہوتا ہے کہ سابق وزیراعظم وہ کاپی جیب میں ڈال کر لے گئے ، انھوں نے جو منٹس ریکارڈ کرنے کا فراڈ کیا ہے یہ وہ منٹس چیف جسٹس اور اسپیکر کو بھیجے ہیں۔
خیال رہے کہ تھانہ مارگلہ کے علاقہ مجسٹریٹ نے خاتون مجسٹریٹ زیباچوہدری کو دھمکی دینے کے کیس میں سابق وزیراعظم عمران خان کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے ہیں۔