پاکستان
Time 06 اکتوبر ، 2022

نیب کا کابینہ اراکین کو بطور گواہ طلبی کا نوٹس ریاست کی توہین ہے: فواد چوہدری

فوٹو: فائل
فوٹو: فائل

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما فواد چوہدری کا کہنا ہےکہ نیب کا کابینہ اراکین کو  بطور گواہ طلبی کا نوٹس ریاست کی توہین ہے۔

ایک بیان میں فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ کابینہ اپنے فیصلوں کے لیے کسی ادارے کو جوابدہ ہے تو وہ پارلیمان ہے، کسی ادارے کا کابینہ اراکین کو طلب کرنا  آئین کی خلاف ورزی ہے۔

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ حکومت سے کہتا ہوں کہ  اپنے انتقام کے لیے اداروں کا بیڑہ غرق نہ کریں۔

 خیال رہے کہ نیب نے برطانیہ سے 19 ملین پاؤنڈ کی پاکستان منتقلی کے معاملے پر سابق وزیراعظم عمران خان کی کابینہ کے ارکان کو نوٹس بھیج دیے ہیں۔

نیب برطانیہ سے رقم پاکستان منتقلی اور اس کے نجی اکاؤنٹس میں جانے کی تحقیقات کر رہا ہے اور اسی معاملے کی انکوائری کے لیے مراد سعید اور غلام سرور خان کو 11 اکتوبر کو پیش ہونے کا نوٹس بھیجا گیا ہے۔

سابق وزیر دفاع پرویز خٹک کو 12 اکتوبر اور سابق وفاقی وزیر زبیدہ جلال کو 13 اکتوبر کو پیش ہونے کا نوٹس بھیجا گیا ہے، اس کے علاوہ پی ٹی آئی رہنما حماد اظہر کو 13 اکتوبر کو پیش ہونے کا کہا گیا ہے۔

نوٹس میں شفقت محمود اور شیریں مزاری کو 14 اکتوبر کو پیش ہونے کا کہا گیا ہے جب کہ خالد مقبول صدیقی اور اعجاز شاہ کو 17 اکتوبر کو پیشی کا نوٹس بھیجا گیا ہے۔

علی امین گنڈا پور اور فروغ نسیم کو 18 اکتوبر جب کہ علی زیدی اور خسرو بختیار کو 19 اکتوبر کو نیب میں پیشی کا کہا گیا ہے۔

 اس کے علاوہ اعظم خان سواتی اور اسد عمر کو 20 اکتوبر کو جب کہ عمر ایوب اور محمد میاں سومرو کو 21 اکتوبر کو نیب پیشی کا نوٹس جاری کیا گیا ہے۔

قومی احتساب بیورو نے شیخ رشید احمد اور فواد چوہدری کو 24 اکتوبر کو پیش ہونے کی ہدایت کی ہے جب کہ صاحبزادہ محبوب سلطان اور فیصل واوڈا کو 25 اکتوبر کو نیب پیشی کا نوٹس بھیجا گیا ہے۔

یاد رہے کہ عمران خان کابینہ نے رقم کی منتقلی کے بعد اس کی نجی اکاؤنٹس میں مبینہ منتقلی کی منظوری دی تھی۔

مزید خبریں :