پاکستان
Time 25 اکتوبر ، 2022

کراچی میں زیادتی کا نشانہ بننے والی سیلاب متاثرہ بچی کی تفصیلات سامنے آگئیں

بچی کو گاڑی سواروں سے بات کرتے دیکھا،گاڑی سوار 2 افراد نے پوچھا راشن کہاں سے ملتا ہے: چوکیدار کا بیان—فوٹو: فائل
بچی کو گاڑی سواروں سے بات کرتے دیکھا،گاڑی سوار 2 افراد نے پوچھا راشن کہاں سے ملتا ہے: چوکیدار کا بیان—فوٹو: فائل

کراچی: کلفٹن میں اجتماعی زیادتی کا نشانہ بننے والی سیلاب متاثرہ بچی کے معاملے میں پولیس نے لاپتا ہونے سے پہلے بچی کو آخری بار دیکھنے والے قریبی مال کے چوکیدار کا بیان ریکارڈ کرلیا۔

چوکیدار  نے اپنے بیان میں بتایا کہ بچی کو گاڑی سواروں سے بات کرتے دیکھا،گاڑی سوار 2 افراد نے پوچھا راشن کہاں سے ملتا ہے، میں نے گاڑی سواروں کو ایک اسٹور کا بتایا تو انہوں نے دوسرے اسٹور سے راشن لینے کا کہا۔

چوکیدار نے کہا کہ اس دوران بچی خود جاکر گاڑی میں بیٹھ گئی جب کہ پولیس کا کہنا ہے ہوسکتا ہے بچی کو راشن کا جھانسہ دے کر گاڑی میں بٹھایا گیا ہو۔

دوسری جانب پولیس حکام کا بتانا ہے کہ شکار پور کی بچی سے زیادتی کے معاملے پر حراست میں لیے گئے 5 افراد کے ڈی این اے کے نمونے لیب بھجوادیے گئے ہیں۔

بچی کے خاندان کی تفصیلات:

متاثرہ بچی کا خاندان سیلاب کی وجہ سے سندھ کے ضلع شکار پور سے کراچی آیا تھا، باپ کا سایہ بچی کے سر پر نہیں، ماں کے ساتھ بچے کراچی آگئے تھے اور کلفٹن روڈ پر سوتے تھے جب کہ عبداللہ شاہ غازی کے مزار سے لنگر کا کھانا کھاتے تھے۔

پولیس کے مطابق بچی صبح غائب ہوئی اور  شام کو واپس ماں کے پاس پہنچی تو اس کی حالت غیر تھی، ماں اسپتال لے گئی جہاں بچی کے طبی معائنے میں اجتماعی زیادتی کی تصدیق ہوگئی۔

ایڈیشنل آئی جی کراچی کے حکم پر تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دے دی گئی جو معاملے کی تحقیقات کررہی ہے۔

خیال رہے کہ 10 سالہ بچی سے اجتماعی زیادتی کا واقعہ دو روز قبل کلفٹن کے بلاک 4 میں پیش آیا جس کے بعد بچی کو اسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ زیر علاج ہے۔

مزید خبریں :