26 اکتوبر ، 2022
بھارت نے ایک ہفتے کے اندر دوسری بار گوگل پر اربوں روپے کا جرمانہ عائد کیا ہے۔
بھارت کے مسابقتی کمیشن (سی سی آئی) نے گوگل پر 11 کروڑ 30 لاکھ ڈالرز (24 ارب 59 کروڑ پاکستانی روپے سے زائد) کا جرمانہ عائد کیا ہے جس کی وجہ کمپنی کی جانب سے اپنی پوزیشن کا فائدہ اٹھا کر دیگر سروسز کو آگے بڑھنے سے روکنا قرار دی گئی ہے۔
سی سی آئی نے گوگل کو یہ ہدایت بھی کی ہے کہ وہ ایپ ڈویلپرز کو تھرڈ پارٹی بلنگ یا پیمنٹ سروسز تک رسائی سے نہ روکے۔
مسابقتی کمیشن کے مطابق گوگل نے اپنی بالادست پوزیشن کا فائدہ اٹھاکر ایپ ڈویلپرز کو اپنے ایپ پیمنٹ سسٹم کے استعمال پر مجبور کیا۔
اس سے قبل 20 اکتوبر کو سی سی آئی نے گوگل پر 16 کروڑ 19 لاکھ ڈالرز جرمانہ عائد کیا تھا۔
اس وقت مسابقتی کمیشن نے کہا تھا کہ گوگل نے آن لائن سرچ اور اینڈرائیڈ ڈیوائسز کے لیے ایپ اسٹور میں اپنی بالادست پوزیشن کو اپنی ایپس جیسے کروم اور یوٹیوب کے تحفظ کے لیے استعمال کیا اور مخالف ایپس کو دبایا۔
مسابقتی کمیشن نے اینڈرائیڈ پلیٹ فارم کے لیے گوگل کو اپنا طریقہ کار بدلنے کا حکم بھی دیا۔
گوگل کے ایک ترجمان نے نئے جرمانے پر کہا کہ اخراجات کو کم رکھ کر ہمارے ماڈل نے بھارت میں ڈیجیٹل انقلاب کے حوالے سے مدد فراہم کی اور کروڑوں شہریوں تک اسے توسیع دی گئی۔
ترجمان کے مطابق ہم اس فیصلے کا جائزہ لے کر مزید اقدامات کا تعین کریں گے۔
اس فیصلے کے خلاف گوگل کی جانب سے عدالت سے رجوع کیا جاسکتا ہے۔
سی سی آئی نے 199 صفحات کے فیصلے میں گوگل کو 3 ماہ کے اندر تبدیلیوں کا حکم دیا ہے اور ہدایت کی ہے کہ کمپنی کی جانب سے شفافیت کو یقینی بنایا جائے۔
مسابقتی کمیشن نے اس حوالے سے 2020 میں تحقیقات کا آغاز کیا تھا اور شکایت کرنے والے فرد کی شناخت کو چھپایا گیا۔