27 اکتوبر ، 2022
چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کا کہنا ہےکہ فوجی افسران کی پریس کانفرنس کا جواب دینے لگوں تو ملک کو نقصان پہنچےگا، یعنی فوج کو نقصان پہنچےگا۔
نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ فوج حکومت کا ادارہ ہے، حکومتی ادارے کے سربراہ آکے پریس کانفرنس کر رہے ہیں، ساتھ ہی کہتے ہیں کہ ہم سیاست میں نہیں، اسٹیبلشمنٹ پر کوئی ایسی بات نہیں کی کہ فوج کو نقصان پہنچے، دشمن چاہتے ہیں کہ ہماری فوج کمزور ہو، اگر پریس کانفرنس پر جواب دوں تو براہ راست بات فوج پر جائےگی۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ہمیشہ کوشش کی ہےکہ تنقیدکروں تو تعمیری کروں، اعظم سواتی کو ننگا کرکے تشدد کیا گیا،کس کی بے عزتی ہوئی، اس سے ملک اور فوج کی بے عزتی ہوئی، بولنا شروع ہوں تو نقصان ملک کا ہوگا، ایک دائرے کے بیچ میں بولتا ہوں، اشاروں میں بات کرتا ہوں۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سائفرکی تحقیق کرنےکے بجائے اسے کَور اپ کرنےکی کوشش کی جا رہی ہے، ہمیں سازش کا پتا تھا، تمام خبریں آرہی تھیں، جنرل باجوہ کوبتایا کہ اگر سازش کامیاب ہوگئی تو معیشت کو نقصان ہوگا، مجھے کیا ڈیل کرنی تھی،کوئی مجھے کیا دے سکتا ہے، یہ سازش روک سکتے تھے، نہیں روکی۔
عسکری قیادت سے ملاقات کے حوالے سے عمران خان کا کہنا تھا کہ ہماری میٹنگ ایوان صدر میں ہوئی، عارف علوی بیچ میں تھے، ایک بات کہتا ہوں کہ ملک کو نکالنا ہے تو انتخاب کے علاوہ کوئی راستہ نہیں،5 ماہ پہلےکہا تھا کہ پاکستان ڈیفالٹ کرجائےگا، میں نے بند کمرے میں کیا ڈیل کرنی ہے، میں کہیں ڈگی میں نہیں گیا تھا، میں نے ایک بات کی کہ ملک کو دلدل سے نکالنےکا راستہ شفاف الیکشن ہے۔
لانگ مارچ کے حوالے سے عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم ہمیشہ پرامن اور قانون کے اندر رہ کر احتجاج کرتے ہیں، اگر 26 مئی کو میں آگے نکل جاتا تو انتشار ہوتا، ہم نہیں چاہتے تھے کہ احتجاج پرامن سے انتشار کی طرف چلا جائے، اسلام آباد میں احتجاج کے دوران ریڈ زون پر نہیں جائیں گے، احتجاج بالکل پرامن رہےگا۔
عمران خان نے دعویٰ کیا کہ شیریں مزاری کے پاس ارشد شریف کا میسج ہے جس میں انھوں نے کہا کہ ان کی جان خطرے میں ہے اور ان کے لیے قاتل بھیجے جاچکے ہیں، ارشد شریف کی والدہ سے پوچھ لیں ان کو خطرہ کہاں سے تھا، ارشد شریف کے میسج کا پورا ٹیکسٹ ہے،میں نے ارشد شریف کو مشورہ دیا کہ ملک سے باہر چلے جاؤ، ارشد شریف دلیر تھا، وہ ملک سے باہر نہیں جانا چاہتا تھا، ارشد شریف یہاں بول نہیں سکتا تھا،سب کوپتا ہے ارشد شریف کا منہ کیوں بند کرانےکی کوشش ہوئی؟ ارشد شریف کے پروگرام دیکھ لیں، ٹوئٹ دیکھ لیں، کس سے خطرہ تھا۔