ایلون مسک کو ان کی کمپنی سی ای او کیلئے کام کرنے پر کتنا معاوضہ ادا کرتی ہے؟

ایلون مسک / رائٹرز فوٹو
ایلون مسک / رائٹرز فوٹو

ایلون مسک دنیا کے امیر ترین شخص ہیں مگر کیا آپ کو معلوم ہے کہ ٹیسلا کے سی ای او کی حیثیت سے انہیں کتنا معاوضہ ملتا ہے؟

درحقیقت معاوضے کا تعین کمپنی کی کارکردگی کو دیکھ کر کیا جاتا ہے، یعنی ٹیسلا کی مارکیٹ ویلیو میں جتنا اضافہ ہوگا، اس کے مطابق ایلون مسک کو معاوضہ دیا جائے گا۔

2018 میں ٹیسلا نے ایلون مسک کے لیے 50 ارب ڈالرز تنخواہ یا معاوضے کے پیکج کی منظوری دی تھی جو کمپنی کے مخصوص سنگ میل طے کیے جانے پر اسٹاک کی شکل میں ادا کیا جانا تھا۔

50 ارب سے زائد ڈالرز کے اس معاوضے کے باعث ایلون مسک دنیا کے سب سے زیادہ تنخواہ لینے والے سی ای او ہیں جن کو 2021 میں 10 ارب ڈالرز سے زیادہ ادا کیے گئے، یعنی انہیں ٹیسلا سے ہر ماہ ایک ارب ڈالرز کے قریب مل رہے ہیں۔

یہی معاملہ ایلون مسک عدالت لے جانے کا باعث بھی بنا ہے۔

14 نومبر کو ڈیلاوئیر کی عدالت میں ایلون مسک کے سیلری پیکج کے حوالے سے دائر مقدمے کی سماعت ہورہی ہے۔

یہ مقدمہ2018 میں ٹیسلا کے ایک سرمایہ کار رچرڈ Tornetta نے دائر کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایلون مسک نے خود اپنی تنخواہ کا پلان تیار کیا جو قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بورڈ اراکین نے دانستہ طور پر اس حوالے سے بنیادی تفصیلات شیئر ہولڈرز سے چھپائی تھیں تاکہ تنخواہ کی ڈیل کی منظوری دی جاسکے۔

دوسری جانب ایلون مسک کے وکلا نے ٹیسلا کی جانب سے تنخواہ کے پیکج کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ 50 ارب ڈالرز معاوضہ زیادہ نہیں کیونکہ ایلون مسک کے علاوہ کوئی اور کمپنی کو اتنی اوپر نہیں لے جاسکتا تھا۔

وکلا نے عدالت میں جمع کرائی گئی دستاویزات میں کہا کہ 2018 کا پیکج ایلون مسک کو ذہن میں رکھ کر تیار کیا گیا تھا، جس کی منظوری بورڈ نے دی۔

انہوں نے کہا کہ یہ کوئی روایتی پیکج نہیں کیونکہ ایلون مسک روایتی سی ای او نہیں ہیں۔

انہوں نے زور دیا کہ ٹیسلا کے سی او کے لیے یہ پیکج اس لیے ضروری تھا تاکہ وہ کمپنی پر توجہ مرکوز رکھ سکیں، وہ ٹیسلا کے تمام شعبوں کے لیے کام کرتے ہیں، انہوں نے ہی ٹیسلا کو دنیا کی سب سے قیمتی کمپنی بنایا ہے۔

خیال رہے کہ ایلون مسک ٹیسلا سے ماہانہ تنخواہ نہیں لیتے اور یہ 10 سالہ پیکج کمپنی کی مالی ترقی سے مشروط ہے۔

وکلا کے مطابق 2018 میں ٹیسلا کی مارکیٹ ویلیو 53 ارب ڈالرز تھی جو اب 690 ارب ڈالرز سے زیادہ ہوچکی ہے۔

مزید خبریں :