20 نومبر ، 2022
ناسا کے ایک عہدیدار نے برطانوی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ آرٹیمس کی کامیاب لانچ سے امید پیدا ہو گئی ہے کہ آئندہ دس سالوں کے دوران انسان چاند پر طویل عرصے تک قیام کرنے کے قابل ہو جائیں گے۔
ناسا کے ’’اوریئن لونر اسپیس کرافٹ پروگرام‘‘ کے سربراہ ہاورڈ لو نے کہا کہ سائنسی مشن کی سپورٹ کیلئے چاند پر قیام کرنے کی سخت ضرورت ہوگی۔
برطانوی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے ہاورڈ لو نے کہا کہ اوریئن بردار آرٹیمس راکیٹ کا لانچ ہونا انسان کے خلائی پرواز کی تاریخ کا ایک اہم ترین موقع ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اس وقت اوریئن چاند سے صرف 1 لاکھ 34 ہزار کلومیٹر کے مفاصلے پر ہے۔
ہاورڈ لو نے کہا کہ آرٹیمس کو اڑان بھرتے ہوئے دیکھنا ایک ناقابل بیان احساس ہے اور یہ ایک خواب جیسا ہے۔
انہوں نے کہا کہ خلا کی تفصیلی اور طویل مدتی ایکسلپوریشن کیلئے یہ نہ صرف امریکا بلکہ پوری دنیا کیلئے پہلا قدم ہے۔
انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں یہ نہ صرف ناسا بلکہ اسپیس فلائیٹس اور ڈیپ اسپیس ایکسپلوریشن میں دلچسپی رکھنے والے تمام لوگوں کیلئے بھی ایک تاریخی موقع ہے۔
ہاورڈ لو نے کہا کہ ہم ایک سسٹین ایبل پروگرام پر کام کرنےکیلئے ایک بار پھر چاند پر جا رہے ہیں اور یہ وہ سواری ہے جو لوگوں کو دوبارہ چاند پر لے جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ اگر یہ آرٹیمس فلائیٹ مشن کامیاب ہوتا ہے تو اگلی فلائٹ عملے کے ساتھ ہوگی اور 1972 کے اپولو مشن کے 50 سال بعد پہلی مرتبہ انسان چاند کی سطح پر قدم رکھے گا۔
واضح رہے کہ اس سے قبل اگست اور ستمبر کے مہینوں میں ناسا کے چاند مشن آرٹیمس کے لانچ کی کوششیں تکنیکی وجوہات کی بنا پر ناکام ہوگئی تھیں۔