Time 21 نومبر ، 2022
پاکستان

عمران خان نے اپنی حکومت گرانے میں اسٹیبلشمنٹ کی مدد کا بیانیہ بھی دفن کر دیا

فوٹو:فائل
فوٹو:فائل

سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے اپنی حکومت گرانے میں اسٹیبلشمنٹ کی مدد کا بیانیہ بھی دفن کر دیا۔

یو ٹرن کو اپنی سیاسی حکمت عملی کی بنیاد قرار دینے والے عمران خان نے اپنی حکومت گرنے کے بعد دو بیانیے تشکیل دیے ۔ ایک امریکی سازش کا الزام  اور دوسرا اسٹیبلشمنٹ پر یہ الزام کہ اس نے پی ٹی آئی کی حکومت ہٹانے میں اپوزیشن کی مدد کی ۔ 

تاہم پچھلے ہفتے انہوں نے بڑے آرام سے اپنے دونوں بیانیے بدل لیے ۔ حکومت گرانے میں اسٹیبلشمنٹ کی مدد کا بیانیہ انہوں نے کیسے بنایا اور کیسے بدلا؟ اس رپورٹ میں جانتے ہیں۔

عمران خان نے ہفتے کو اپنی پارٹی کے مارچ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چلیے مان لیتے ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ نے ان کی حکومت ہٹانے کی سازش نہیں کی لیکن وہ انہیں حکومت سے ہٹانے کی کوشش کو روک تو سکتی تھی۔

چلیں مانتے ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ نے اس کے اوپر کوئی سازش نہیں کی لیکن روک تو سکتی تھی نا۔ ان کی فائلیں تو ان کے پاس پڑی تھیں۔

اس سے پہلے  عمران خان اسٹیبلشمنٹ کو غیر جانب دار ہونے پر بھی طعنے دیتے رہے ہیں۔

انہوں نے کیا کیا کہا؟ نظر ڈالتے ہیں:

1۔ آپ کے اوپر ڈاکوؤں کو بٹھا کے اور کہیں جی کہ ہم تو جی نیوٹرل ہیں۔

2۔ میں اپنے نیوٹرلز سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ ہمارے ملک پر ڈاکو مسلط ہو گئے بیرونی سازش کے تحت تو کیا جو ملک کے محافظ تھے ان کی کوئی ذمے داری نہیں تھی ان چوروں کا راستہ روکنے کے لیے؟

صرف یہی نہیں بلکہ کئی مرتبہ عمران خان  نے یہ الزام بھی لگایا کہ اسٹیبلشمنٹ ان کی حکومت گرانے کی سازش میں شامل ہے اور اب بھی حکومت کی مدد کر رہی ہے۔

عمران خان کے الزامات:

1۔ یہاں ہمارے غداروں نے، میر جعفر اور میر صادق نے اس سازش کو کامیاب کیا۔

2۔ سازش کر کے انہوں نے ہماری حکومت گرائی۔ اس وقت یہاں کے میر جعفر اور میر صادق نے امریکیوں کے ساتھ مل کر ان غلاموں کو اوپر لے کر آئے۔

3۔ سن لو یہ چور ڈاکو جو اوپر بیٹھے ہیں اور جو لوگ تمہیں لے کر آئے ہیں جنہوں نے امریکا کے ساتھ مل کر سازش کی۔

4۔ انہوں نے باہر سازش بنائی اس کے اندر یہاں کے میر جعفر اور میر صادق کو ساتھ ملایا۔

چند روز قبل عمران خان نے یہ بھی کہا تھا کہ وہ امریکی سازش کا بیانیہ پیچھے چھوڑ آئے ہیں۔ اسٹیبلشمنٹ پر پاکستانی تاریخ کے بدترین الزامات لگانے کے بعد اب انہوں نے بڑے مزے سے یہ کہہ دیا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کو ان کی حکومت گرنے سے روکنا چاہیے تھا۔

اس سے پہلے وہ اپنے سیاسی حریفوں پر کرپشن اور 35 پنکچر سمیت کئی الزامات لگا چکے ہیں جو بعد میں بے بنیاد ثابت ہوئے۔

سوال یہ ہے کہ کیا اسٹیبلشمنٹ کا یہ کام ہے کہ وہ کسی حکومت کو گرنے سے روکے؟

اگر اسٹیبلشمنٹ ان کی حکومت گرنے کے دوران غیر جانب دار رہی تو پاکستان کا آئین تقاضا بھی تو اسی کا کرتا ہے  پھر عمران خان اسٹیبلشمنٹ پر بدترین الزامات کیوں لگاتے رہے؟

کسی پر بڑے سے بڑا الزام لگا کر ایک سہانی صبح وہ الزام واپس لے لیا جائے تو کیا الزام لگانے والے کو اس کی کوئی سزا نہیں ملنی چاہیے؟

مزید خبریں :