پروین رحمان قتل کیس میں پولیس کی سنگین اور مجرمانہ غفلت سامنے آگئی

پروین رحمان کے قتل کے24گھنٹوں کے اندر ایک ملزم کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا گیا اور اس وقت پولیس حکام کی جانب سے اس مقابلے کا کریڈٹ بھی لیا گیا/ فائل فوٹو
پروین رحمان کے قتل کے24گھنٹوں کے اندر ایک ملزم کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا گیا اور اس وقت پولیس حکام کی جانب سے اس مقابلے کا کریڈٹ بھی لیا گیا/ فائل فوٹو 

کراچی: اورنگی پائلٹ پراجیکٹ کی ڈائریکٹر پروین رحمان قتل کیس میں پولیس کی سنگین اور مجرمانہ غفلتیں سامنے آگئیں۔

پروین رحمان کے قتل کے24گھنٹوں کے اندر ایک ملزم کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا گیا اور اس وقت پولیس حکام کی جانب سے اس مقابلے کا کریڈٹ بھی لیا گیا جب کہ ہلاک ملزم کا تعلق مبینہ طور پر کالعدم تنظیم سےبتایا گیا،  اس ملزم کو پروین رحمان کا قاتل ظاہر کیا گیا اور خول بھی میچ کروائےگئے۔

جاوید عالم اوڈھو اس وقت ڈی آئی جی ویسٹ اور آصف اعجاز شیخ ایس ایس پی ویسٹ تھے اور ان دونوں افسران کو چند ایس ایچ اوز کی جانب سے یہ اطلاعات دی گئیں۔

ذرائع کے مطابق ملزم مبینہ طور پر نہ ہی ہلاک ہوا نہ اس کا تعلق کیس میں سامنے آیا،  چند سال بعدویسٹ پولیس نے ہی رحیم سواتی سمیت دیگر ملزمان گرفتار کیے، ان گرفتار ملزمان کے خلاف شواہد بھی جمع کیے گئے تھےتاہم براہ راست ان ملزمان کے کیس میں کوئی شواہد نہ مل سکے۔

ذرائع نے بتایا کہ پہلے ہلاک ملزم کا تعلق کالعدم تنظیم بعد میں سیاسی جماعت سے بتایاگیا، شواہد ضائع کیےجانے پرٹھوس تحقیقات سامنے نہیں آسکیں۔

ذرائع کے مطابق پروین رحمان قتل کیس کی تحقیقات کے لیے عدالتی حکم پر کئی جے آئی ٹیز بنیں، قتل کی ممکنہ وجوہات میں لینڈ گریبنگ کاذکر جےآئی ٹی میں کیا گیا جب کہ کیس خراب کرنے میں مبینہ طور پر پولیس کے چند افسران ہی ملوث تھے۔

واضح رہےکہ اورنگی پائلٹ پراجیکٹ کی سربراہ پروین رحمان کو 2013 میں قتل کیا گیا تھا اور ان کے کیس میں نامزد ملزمان کو انسداد دہشتگردی کی عدالت نے دسمبر 2021 میں 2،2 بار عمر قید کی سزا سنائی تھی۔

مزید خبریں :