28 نومبر ، 2022
سپریم کورٹ ریکوڈک منصوبے سے متعلق صدارتی ریفرنس پر فیصلہ اگلے ہفتے سُنائے گی۔
سپریم کورٹ میں چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ نے ریکوڈک منصوبے سے متعلق صدارتی ریفرنس پر سماعت کی۔
ریکوڈک منصوبے کے ماحول دوست ہونے کے عدالتی سوالات پر وکیل مخدوم علی خان نےکہا کہ ریکوڈک منصوبے میں تمام تر ماحولیاتی تحفظات کو ملحوظ خاطر رکھا گیا ہے، عدالت نے ریکوڈک منصوبے کے لیے استعمال ہونے والے پانی کا سوال کیا تھا، کمپنی جو پانی استعمال کرے گی وہ جانداروں کے استعمال کے قابل نہیں، پائپ لائن سے جانے والا پانی گوادر بندرگاہ پر صاف ہونے کے بعد سمندر میں جائے گا۔
چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا کہ کیا سمندر کا پانی ریکوڈک تک لا کر استعمال نہیں ہو سکتا؟ جس پر مخدوم علی خان نے کہا کہ ریکوڈک سے گوادر 680 کلومیٹر ہے، روزانہ پانی لانا ناممکن ہے۔
جسٹس جمال خان مندوخیل بولے کہ پروجیکٹ میں مسلسل پانی کے استعمال سے بلوچستان میں خشک سالی ہو سکتی ہے۔
مخدوم علی خان نے بتایا کہ تحقیق کے مطابق ریکوڈک میں پانی کا ذخیرہ منصوبے کی مجموعی زندگی سے زیادہ ہے، لوکل لیبر قوانین ہی ریکوڈک کان کے ملازمین پر لاگو ہوں گے، اقوام متحدہ اور انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن کے اقدار کی پابندی کی جائے گی۔
سماعت کےدوران چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ رواں ہفتے جمعرات تک سماعت مکمل کر لیں گے، 5 دسمبر سے شروع ہونے والے ہفتے میں مختصر فیصلہ سنادیاجائے گا۔ کیس کی مزید سماعت 29 نومبر کو ہو گی۔