Time 29 نومبر ، 2022
پاکستان

ریکوڈک کیس میں حقیقت یہ ہے کہ کئی ارب ڈالرز کا جرمانہ پاکستان پر ہے: چیف جسٹس

سپریم کورٹ نے ریکوڈک صدارتی ریفرنس پر سماعت مکمل کر لی، ریفرنس پر رائے آئندہ ہفتے سنائی جائےگی—فوٹو: فائل
سپریم کورٹ نے ریکوڈک صدارتی ریفرنس پر سماعت مکمل کر لی، ریفرنس پر رائے آئندہ ہفتے سنائی جائےگی—فوٹو: فائل

سپریم کورٹ نے ریکوڈک صدارتی ریفرنس پر سماعت مکمل کر لی، ریفرنس پر رائے آئندہ ہفتے سنائی جائےگی۔

چیف جسٹس پاکستان نے سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ ریکوڈک کیس میں حقیقت یہ ہے کہ کئی ارب ڈالرز کا جرمانہ پاکستان پر ہے، صدر مملکت نے ریکوڈک معاہدے کے قانونی چیلنجز پر رائے مانگی ہے، عدالت بنیادی حقوق کے معاملے پر محتاط رہے گی، ریکوڈک معاہدے میں وفاقی حکومت نے آئین و قانون کی پاسداری کی، خوشی ہے ریکوڈک معاہدے میں بین الاقوامی معیار کی پاسداری کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔

سپریم کورٹ میں ریکوڈک معاہدے سے متعلق صدارتی ریفرنس پر 17 ویں اور آخری سماعت  ہوئی۔

عدالتی معاون سلمان اکرم راجا نے کہا کہ عدالت ریکوڈک معاہدے میں فریق نہیں کہ اس پر مہر لگائے، معاہدے کی ملکیت سیاسی قیادت کے پاس ہی رہنی دینی چاہیے۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ معاہدے میں قانون اورآئین کی خلاف ورزی پرعدالت رائے دے سکتی ہے، خوش آئند بات ہے کہ تمام وکلاء اس بات پرمتفق ہیں کہ ریکوڈک شفاف اور عوامی معاہدہ ہے۔

عدالتی معاون فروغ نسیم نے دلائل میں کہا عدالت معاہدے کے مالی نہیں قانونی معاملات پر رائے دے اور مدِ نظر رکھا جائے کہ پاکستان پر تقریباً 10 ارب ڈالر کا جرمانہ عائد ہے، پاکستانی عوام سپریم کورٹ پر اندھا اعتماد کرتے ہیں ، جب میں لندن میں پی ایچ ڈی کر رہا تھے تو پوچھا گیا پاکستان میں مارشل لاء کی توثیق سپریم کورٹ کیوں کرتی ہے ؟ میں نےجواب دیا پاکستان میں لوگ آئینی اقدامات کو تسلیم کرتے ہیں، سپریم کورٹ جب مارشل لاء کو آئینی قراردیتی ہے تو عوام اس کوبھی مان لیتے ہیں۔

سپریم کورٹ میں تمام فریقین کے دلائل مکمل ہو گئے، صدارتی ریفرنس پر رائے آئندہ ہفتے سنائی جائےگی۔

مزید خبریں :