02 دسمبر ، 2022
سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ پر تنقید کے معاملے پر پاکستان تحریک انصاف اور مسلم لیگ ق میں اختلافات پیدا ہوگئے۔
مسلم لیگ ق کے رہنما اور وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الہٰی کے صاحبزادے مونس الہٰی نے بھی پی ٹی آئی کی جانب سے سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ پر تنقید کے معاملے پر کھل کر اختلاف کا اظہار کر دیا۔
مونس الہٰی نے ایک انٹرویو میں انکشاف کیا کہ جنرل باجوہ کے خلاف موجودہ مہم غلط ہے ، جنرل باجوہ نے پی ٹی آئی کو سپورٹ کیا بلکہ انہوں نے تو تحریک عدم اعتماد کے وقت بھی مجھ سے کہا کہ عمران خان کے ساتھ جائیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر جنرل باجوہ عدم اعتماد کا حصہ ہوتے تو ہمیں کیوں اس طرف جانے کا کہتے ، جنرل باجوہ نے پی ٹی آئی کے لیے سب کچھ کیا اور اب جب وہ چلے گئے ہیں تو پی ٹی آئی والے ان کے خلاف باتیں کر رہے ہیں، ان کے خلاف ٹرینڈ چلا رہے ہیں، یہ اچھی بات نہیں ہے، جنرل باجوہ نے تو دریاؤں کا رُخ موڑ دیا تھا۔
اس کے علاوہ مونس الٰہی کا کہنا تھا کہ عدالتیں غیر جانبدار ہیں، پنجاب حکومت کے معاملات میں بھی اسٹیبلشمنٹ کوئی مداخلت نہیں کر رہی،نہ ہی عمران خان پر حملے کی ایف آئی آر میں اسٹیبلشمنٹ کا کوئی کردار ہے ۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت اسٹیبلشمنٹ غیر سیاسی ہے ، ہم نے پی ٹی آئی سے یہ تک کہا کہ ایف آئی آر کاٹنے کے لیے کوئی بھی اپنا پولیس والا دے دیں جو ایف آئی آر کاٹ لے تو انہوں نے ایسا پولیس والا دیا ہی نہیں ۔