03 دسمبر ، 2022
برطانوی شاہی خاندان سے متعلق امور پر نظر رکھنے والے ماہر نے خبردار کیا ہےکہ اگر شہزادہ ہیری نے اپنی کتاب میں ملکہ کمیلا (اپنی سوتیلی والدہ) پر تنقید کی تو کنگ چارلس ان کے لیے اپنے دروازے بند کردیں گے۔
خیال رہےکہ شہزادہ ہیری کی یادداشتوں پر مشتمل کتاب ‘اسپیئر’ 10 جنوری کو مارکیٹ میں آرہی ہے جو کہ اشاعت سے قبل ہی متنازع سمجھی جارہی ہے۔
برطانوی اخبار سے گفتگو کرتے ہوئے شاہی امور کے ماہر فل ڈیمپیئر کا کہنا ہےکہ کنگ چارلس اپنے بیٹے (ہیری)کی حمایت کرنا چاہتے ہیں، تاہم ہر چیز کی ایک حد ہے، اگر ڈیوک آف سسیکس یعنی شہزادہ ہیری نے ملکہ کمیلا پر زیادہ تنقید کی اور اپنے والد پر بھی الزامات لگائے تو ان کی واپسی کا راستہ بند ہوجائےگا۔
فل ڈیمپیئر کا کہنا ہےکہ میں سجمھتا ہوں کہ کنگ چارلس کے لیے یہ بہتر ہےکہ وہ ہیری سے تعلقات بنانے کے لیے معمول سے ہٹ کر راستہ اختیار کریں تاہم اس کی ایک حد ہے، وہ ہیری کی ہر چیز معاف کرسکتے ہیں سوائے اس کے کہ وہ کمیلا پر کیچڑ اچھالیں۔
فل ڈیمپیئر نے مزید وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ اگر ہیری نے اپنی کتاب میں اپنے والدین یعنی کنگ چارلس اور آنجہانی شہزادی ڈیانا کی طلاق کے حوالے سے کمیلا پر زیادہ تنقید کی اور اپنے والد کو قصور وار قرار دیتے ہوئے اپنی والدہ کو فرشتہ ظاہر کیا تو یہ کنگ چارلس کے لیے 'پوائنٹ آف نو ریٹرن' ہوگا، اس موقع پر ہیری سے کہا جاسکتا ہے کہ اب وہ حد پار کرچکے ہیں اور اب واپسی کا کوئی راستہ نہیں اس لیے وہ اپنے راستے پر جائیں تاہم یہ سفر ڈیوک اور ڈچز آف سسیکس کی حیثیت سے نہیں ہوگا۔
اس سے قبل شاہی امور کے ماہر فل ڈیمپیئر کہہ چکے ہیں کہ ملکہ الزبتھ کے بعد ہیری اور میگھن کے ولیم اورکیٹ سے تعلقات انتہائی خراب ہوچکے ہیں۔
برطانوی میڈیا کے مطابق پرنس اور پرنسز آف ویلز (ولیم اورکیٹ) کے دورہ امریکا کے ٹریلر نےکسی بھی ایسی امید پر پانی پھیر دیا ہے جس میں ہیری اور میگھن کی شاہی خاندان سے جاری تلخیوں میں کمی ہوسکتی ہو۔
فل ڈیمپیئر کے مطابق دورہ امریکا کے ٹریلر میں کیے گئے اعلان سے ظاہر ہوتا ہے کہ دونوں بھائیوں کے تعلقات میں دراڑ وسیع ہوچکی ہے اور اس میں کمی کا کوئی امکان نظر نہیں آرہا۔
خیال رہے کہ شہزادہ ہیری اور میگھن مارکل کی زندگی پر مبنی دھماکہ خیز ڈاکیومینٹری کا ٹریلر نیٹ فلکس پر گزشتہ روز ہی جاری کیا گیا ہے۔
6 قسطوں پر مشتمل ہیری اینڈ میگھن کے نام سے بنائی گئی یہ ڈاکیومینٹری فلم 88 ملین پاؤنڈ کی لاگت سے تیار کی گئی ہے۔
ڈاکیومینٹری بنانے کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں شہزادہ ہیری کا کہنا تھا کہ کوئی نہیں دیکھ سکتا کہ بند دروازوں کے پیچھے کیا ہوتا ہے، اپنے بیوی، بچوں کے لیے جو کرنا چاہیے تھا میں نے کیا، جب اتنا کچھ داؤ پر ہو تو کیا ہماری کہانی ہم سے ہی سُننا بہتر نہیں ہے؟
برطانوی میڈیا کے مطابق اپنی موت سے قبل ملکہ الزبتھ نے متعدد کوششیں کیں کہ ہیری اور میگھن واپس آجائیں، آنجہانی ملکہ اپنے پوتے ہیری سے بات کرکے ہمیشہ خوش ہوتی تھیں تاہم جب وہ ان سے رقم کا تقاضہ کرتے تھے تو وہ کہتی تھیں کہ وہ اپنے والد سے بات کیوں نہیں کرتے، جس پر ہیری نے انہیں بتایا تھا کہ چارلس کی جانب سے جواب نہیں دیا جارہا۔
تاہم کہا جاتا ہے کہ برطانوی شاہی محل چھوڑ کر امریکا منتقل ہونے والے شہزادہ ہیری کی شکایت کے بعد ملکہ نے اپنے بیٹے یعنی چارلس سے استفسار کیا تھا کہ وہ ہیری کی کال اور ای میل کا جواب کیوں نہیں دے رہے جس پر مبینہ طور پر چارلس نے جواب دیا تھا کہ میں کوئی 'بینک' نہیں ہوں۔
رپورٹ کے مطابق چارلس نے اصرارکیا تھا کہ ہیری انہیں کال کرنےکے بجائے ای میل کرے۔
برطانوی میڈیا کا کہنا ہےکہ کتاب کی اشاعت کی خبر سامنے آنے کے بعد ولیم سمیت شاہی خاندان کے دیگر افراد نے ہیری سے بات کرنا چھوڑ دی ہے، انہیں خدشات ہیں کہ ہیری نے کتاب میں نجانے کیا لکھا ہے۔