Time 07 دسمبر ، 2022
سائنس و ٹیکنالوجی

جی میل کے خالق ڈیولپر نے گوگل سرچ انجن کی اجارہ داری کے خاتمے کا عندیہ دے دیا

فوٹو:فائل
فوٹو:فائل

جی میل بنانے والے ڈیولپر پاؤل بوہائیٹ (Paul Buchheit) نے  کہا ہے کہ گوگل کے سرچ انجن کی جگہ لینے کیلئے آرٹیفیشل انٹیلیجنس کا استعمال کرنے والے چیٹ بوٹ (Chatbot) آنے کے بعد گوگل کے پاس مکمل خاتمے (Total Disruption) سے قبل شاید باقی دو تین سال رہ گئے ہیں۔

گوگل کی جی میل کی تخلیق کار ڈیولپر پاؤل بوہائیٹ کا خیال ہے کہ گوگل سرچ انجنز کی اجارہ داری جلد ٹوٹتی ہوئی نظر آ رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ  آرٹیفیشل انٹیلیجنس سرچ انجن کے نتائج والے صفحات کو ہی ختم کر دے گی جہاں سے سرچ انجنز پیسے بناتے ہیں۔

پاؤل بوہائیٹ نے اپنے ایک ٹوئٹ میں لکھا کہ اگرچہ یہ لوگ بھی آرٹیفیشل انٹیلیجنس پر کام کر رہے ہیں لیکن یہ اپنے کاروبار کے اہم ترین جزو کو پوری طرح تباہ کر کے آرٹیفیشل انٹیلیجنس کو لاگو نہیں کرسکیں گے۔

انہوں نے مزید لکھا کہ شاید گوگل سرچ انجن اپنے خاتمے سے دو تین سال دور ہے، گوگل کی کمائی کا اہم ذریعہ اس کی ایڈورٹائزمنٹ ہیں جہاں ایڈورٹائزر سرچ انجن رزلٹ کے صفحات پر اپنی ایڈورٹائزمنٹ چھاپنے کیلئے اس امید پر ادائگی کرتے ہیں کہ صارفین ان کے لنک پر کلک کریں گے۔

پاؤل بوہائیٹ نے کہا کہ آرٹیفیشل انٹیلیجنس پرانے سرچ انجنز اور لکنس کو استعمال کرکے صارفین کے سامنے نتائج ظاہر کرے گی، یہ بلکل ایسا ہی ہے جیسے کسی تحقیقدان انسان سے کام لیا جائے، تاہم آرٹیفیشل انٹیلیجنس وہ کام کسی انسان کے مقابلے میں بہت تیزی سے کر لے گی۔

انہوں نے کہا کہ بہت سے لوگوں کو ایک بات یاد ہوگی کہ انٹرنیٹ سے قبل ییلو پیجز ہوا کرتے تھے جسے گوگل نے قتل کر دیا تھا، ایک زمانے میں ییلو پیجز ایک بہت بڑا کاروبار ہوا کرتے تھے لیکن بعد میں گوگل سب کیلئے ایک بہترین ذریعہ بن گیا جس کے بعد لوگوں نے ییلو پیجز کا استعمال ترک کردیا تھا، آرٹیفیشل انٹیلیجنس بلکل یہی کام گوگل سرچ انجن کے ساتھ کرنے جا رہی ہے۔

جی میل کے خالق ڈیولپر پاؤل بوہائیٹ نے کہا کہ گوگل خود بھی اپنے آرٹیفیشل انٹیلیجنس پر کام کر رہا ہے اور کمپنی کی جانب سے ایک آرٹیفیشل انٹیلیجنس کمپنی سے کنورزیشنل اور وائیس سرچ کیلئے ڈیپ مائینڈ ٹیکنالاجی کی خریداری عمل میں لائی گئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں تو مسلسل اسی بارے میں سوچ رہا ہوں اور سب سے دلچسپ بات یہ دیکھنا ہوگی کہ یہ سب کچھ کس طرح ہوگا ہے اور آرٹیفیشل انٹیلیجنس کس طرح سرچ انجنز کا باب بند کرتی ہے اور سوچ رہا ہوں کہ سرچ انجنز کی جگہ سرچنگ کیلئے کیا کوئی بلکل ہی نیا انٹرفیس آتا ہے یا کچھ اور چیز سامنے آنے والی ہے۔

واضح رہے کہ گذشتہ ہفتےایلون مسک کی کمپنی اوپن اے آی (OpenAI) کی جانب سے چیٹ جی پی ٹی (ChatGPT) کا اجراء کیا گیا جو کہ صارفین کی جانب سے دی گئی تحریری ہدایات پر عمل کرتا ہے، اس سے مضمون لکھوایا جا سکتا ہے، گانوں کے بول، کہانیاں، مارکیٹنگ پچز، اسکرپٹ خطوط یہاں تک کہ شاعری بھی لکھوائی جا سکتی ہے۔

چیٹ جی پی ٹی کی پیچیدہ سوالات حل کرنے کی صلاحیت اسے سرچ انجن سے منفرد بنا دیتی ہے اور وہ گوگل کی سرچ انجن کی اجارہ داری کو چیلینج کر سکتی ہے۔ 

مزید خبریں :