قدیم ترین ڈی این اے سے سائنسدان 20 لاکھ سال پرانی دنیا 'دیکھنے' میں کامیاب

20 لاکھ سال پہلے شمالی گرین لینڈ ایسا نظر آتا تھا / فوٹو بشکریہ Beth Zaiken/bethzaiken.com
20 لاکھ سال پہلے شمالی گرین لینڈ ایسا نظر آتا تھا / فوٹو بشکریہ Beth Zaiken/bethzaiken.com

سائنسدانوں کی نئی دریافت سے ایک گمشدہ دنیا کو دریافت کرلیا گیا ہے۔

جی ہاں واقعی سائنسدانوں نے شمالی گرین لینڈ کے منجمد صحرا سے 20 لاکھ سال پرانا جینیاتی مواد (ڈی این اے) دریافت کیا ہے۔

اس دریافت سے انکشاف ہوتا ہے کہ یہ خطہ لاکھوں سال قبل ہاتھی، قطبی ہرن اور خرگوش سمیت دیگر جانوروں کا گھر تھا۔

تحقیق سے یہ بھی معلوم ہوا کہ یہ خطہ کسی زمانے میں جنگل سے ڈھکا ہوا تھا مگر آج یہاں سبزہ نظر ہی نہیں آتا۔

محققین نے بتایا کہ انہوں نے شمالی گرین لینڈ کے ساحلی علاقے Kap Kobenhavn سے حاصل کیے گئے 41 نمونوں میں دنیا کے قدیم ترین جینیاتی مواد کو دریافت کیا۔

انہوں نے بتایا کہ نمونے نامیاتی مرکبات سے بھرپور تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ ڈی این اے نمونوں سے عندیہ ملتا ہے کہ یہاں متعدد جاندار، پودے اور جرثومے پائے جاتے تھے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ یہ پہلی بار ہے جب ہم 20 لاکھ سال پرانے ڈی این اے کو دیکھ رہے ہیں جس سے زمانہ قدیم میں گم ہوجانے والی دنیا کا علم ہوتا ہے۔

تحقیق کے دوران جینیاتی مواد سے اس خطے میں کم از کم 102 جانداروں کی موجودگی کے بارے میں علم ہوا۔

اس سے قبل ماہرین نے 2006 میں نمونے جمع کرکے ڈی این اے ڈھونڈنے کی کوشش کی تھی مگر اس وقت انہیں ناکامی کا سامنا ہوا تھا۔

مگر اس کے بعد سے لاکھوں سال پرانے ڈی این اے کو دریافت کرنے کی ٹیکنالوجی بہتر ہوئی اور سائنسدان 16 سال کی کوششوں کے بعد یہ دریافت کرنے میں کامیاب ہوئے۔

اس تحقیق کے نتائج جرنل نیچر میں شائع ہوئے۔

مزید خبریں :