08 دسمبر ، 2022
ایران میں زیرحراست لڑکی مہسا امینی کی ہلاکت کے خلاف جاری مظاہروں پر پہلی سزائے موت دے دی گئی۔
ایرانی سرکاری میڈیا کے مطابق محسن نامی شخص کو پھانسی کی سزا دی گئی، انقلابی عدالت نے اسے ’خدا سے دشمنی‘ کا مرتکب ٹھہرایا تھا۔
پھانسی کی سزا پانے والے ایرانی شہری پر الزام تھا کہ وہ مظاہروں کے دوران تہران میں ایک سڑک بند کرنے اور ایک سکیورٹی گارڈ کو چاقو سے زخمی کرنے میں ملوث تھا۔
ایران میں انسانی حقوق کے ایک کارکن نے شناخت خفیہ رکھتے ہوئے بتایا کہ تفتیش کے دوران محسن کو اس کے وکیل سے بھی ملنے نہیں دیا گیا، پھانسی سے قبل اس کا مبینہ طور پر جبراً کیا گیا اقبال جرم سرکاری میڈیا پر نشر کیا گیا۔
انسانی حقوق کے کارکن کا مزیدکہنا تھا کہ حکومت مخالف مظاہروں میں ملوث 10 مزید افرادکو انقلابی عدالت نے ’خدا سے دشمنی‘ اور فساد فی الارض کا مرتکب قرار دے کر پھانسی کی سزا سنائی ہے۔
دوسری جانب ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ایرانی حکام سے مطالبہ کیا ہےکہ انہیں فوری طور پر تمام موت کی سزاؤں کو منسوخ کردینا چاہیے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہےکہ ایران کو سزائے موت کے نفاذ کی کوشش کرنے سےگریز کرنا چاہیے اور احتجاج میں شامل گرفتار کیے گئے تمام افراد پر سے الزامات کو ختم کرنا چاہیے۔
خیال رہےکہ ایران میں 22 سالہ لڑکی مہسا امینی کی ہلاکت کے خلاف ملک بھر میں 3 ماہ سے مظاہرے جاری ہیں۔
ایران نے ملک میں پھیلنے والی بدامنی کا الزام امریکا سمیت اپنے بیرونی دشمنوں پر عائد کیا ہے۔