کالعدم ٹی ٹی پی نے مذاکرات کے وقفے میں خود کو مستحکم کیا، سوات میں ڈیرے ڈالے: نیکٹا

علاقے میں عوام نے طالبان کا خیرمقدم نہیں کیا، ان لوگوں کو ادارہ جاتی میکنزم سے تحفظ فراہم کرنا ضروری ہے: نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم اتھارٹی کی رپورٹ— فوٹو: فائل
علاقے میں عوام نے طالبان کا خیرمقدم نہیں کیا، ان لوگوں کو ادارہ جاتی میکنزم سے تحفظ فراہم کرنا ضروری ہے: نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم اتھارٹی کی رپورٹ— فوٹو: فائل

کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے امن مذاکرات اور افغانستان سے امریکی انخلا کا فائدہ اٹھا کر پاکستان میں پھر سے اپنے قدم جمالیے۔ 

نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم اتھارٹی ’نیکٹا‘ کی جانب سے ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) مالاکنڈ نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کو بتایا کہ  امریکی انخلا اورامن مذاکرات کے باعث طالبان دوبارہ سوات میں متحرک ہوئے، متعلقہ علاقوں میں 200 سینیٹائزیشن سرچ آپریشن کیے گئے، انٹیلی جنس کی بنیاد پر 77 آپریشنز میں کئی افرادکوگرفتارکیا گیا۔

رپورٹ کے مطابق امن مذاکرات کے وقفے میں کالعدم ٹی ٹی پی نے خود کو مستحکم کیا، سوات میں ڈیرے ڈالے، نتیجے میں آگے چل کر دہشتگردی بڑھ گئی۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ علاقے میں عوام نے طالبان کا خیرمقدم نہیں کیا، ان لوگوں کو ادارہ جاتی میکنزم سے تحفظ فراہم کرنا ضروری ہے۔

سینیٹ کمیٹی داخلہ نےکالعدم تحریک طالبان سے متعلق ان کیمرااجلاس طلب کرلیا اورکہا کہ طالبان سے متعلق پیدا ہونے والی صورت حال انتہائی حساس ہے۔

چیئرمین کمیٹی نے نیکٹا کو آئندہ اجلاس میں طالبان کے بارے میں ان کیمرہ بریفنگ کی ہدایت کردی۔

دوسری جانب ملک بھر بالخصوص صوبہ خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کی لہر کے باوجود دو سال تک نیکٹا بورڈ کا اجلاس منعقد نہ ہوا۔

اب کے پی میں ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں اضافے اور سوات میں طالبان کے نمودار ہونے کے بعد نیکٹا بورڈ کا اجلاس وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کی زیر صدارت ہوا جس میں ملک میں دہشت گردی اور انتہاپسندی کی روک تھام کیلئے مختلف امور پر غور کیا گیا۔

مزید خبریں :