20 دسمبر ، 2022
پاکستان کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ ثقلین مشتاق کا کہنا ہے کہ انگلینڈ سے تین صفر سے شکست پر مجھے بھی دکھ ہے، کونے میں جاکر رونے کا دل چاہ رہا ہے۔
ثقلین مشتاق نے جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تین صفر کو دیکھیں گے تو کافی دکھ ہوگا، سیریز کو سیشن بائی سیشن ڈی کوڈ کریں تو لگے گا کہ ہم نے اچھا کھیلا، سیریز کے دو میچز میں ہم جیت کی طرف جارہے تھے۔
ہیڈ کوچ نے کہا کہ ابتدائی دو میچز میں دونوں ٹیمیں ہم پلہ رہیں، دوسرے ٹیسٹ میں سعود شکیل کے آؤٹ پر ہر کسی نے کہا وہ آؤٹ نہیں تھا، اس کے علاوہ ہم ملتان میں کنٹرول میں تھے۔
انہوں نے کہا کہ تین صفر پر سیریز میں شکست پر مجھے بھی دکھ ہے، دل چاہ رہا ہے کونے میں جاکر روؤں، بہانہ نہیں بنارہے لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ انگلینڈ زیادہ تجربہ کار ٹیم ہے، تجربہ کار ٹیم کو طویل فارمیٹ کی کرکٹ میں کافی مدد ملتی ہے۔
ثقلین مشتاق کا کہنا ہے کہ تجربہ کار ٹیم کے خلاف ہم نے نوجوان ٹیم کو کھلایا تھا،سیریز سے قبل یہی سوچا تھا کہ ورلڈ ٹیسٹ کے فائنل کے لیے کوالیفائی کرنا ہے، سعود شکیل اور ابرار کی کارکردگی اس سیریز کے مثبت پہلو ہیں، پروفیشنل لائف میں اچھے اور برے دن آتے رہتے ہیں۔
اپنے انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ اگر برے دن کا سوچ لیا کہ سب گیا تو آپ آگے نہیں بڑھ سکتے، اس نتیجے کی توقع نہ تھی لیکن ہمیں شکست سے سیکھنا ہوگا،طویل مدت میں آپ کی تمام چیزیں ایکسپوز ہوجاتی ہیں، کم مدت کی کرکٹ میں یہ چیزیں چھپ جاتی ہیں۔
'ہمیں ہر پہلوں پر کام کرنا ہوگا، راتوں رات تو نہیں ہوگا'
ثقلین مشتاق کا کہنا تھا کہ ٹیسٹ سیریز کے لیے آپ کو ٹیکنیکلی مضبوط ہونا پڑتا ہے، ہمیں ہر پہلوں پر کام کرنا ہوگا، راتوں رات تو نہیں ہوگا لیکن محنت کرنا ہوگی، انگلینڈ نے اس انداز کو اپنانے سے قبل پوری ورکنگ کی ہے، پہلے سب نے مل کر سوچا ہوگا کہ کیسی کرکٹ کھیلنی پھر یہ انداز اپنایا، اس ٹیسٹ سیریز میں جب ہم نے کنٹرول کیا تو وہ بھی روایتی انداز میں واپس آئے، ہم ون ڈے ٹی ٹوئنٹی کھیلتے ہوئے اس ٹیسٹ سیریز میں آئے ہیں۔
انہوں نے ناقدین کے لیے کہا کہ تنقید ہونا کوئی نئی بات نہیں ہے، پرسنل نہ ہو، غلطیوں کی نشاندہی ضرور کریں، ٹیم پر جو تنقید ہورہی ہے اس پر ڈریسنگ روم میں بات نہیں ہورہی۔
ابرار احمد سے متعلق ثقلین مشتاق نے کہا کہ ابرار نے اچھی کارکردگی دکھائی لیکن اسے اور محنت کرنا ہوگی، دنیا ہر چیز پر کام کرتی رہتی ہے، ابرار کو بھی ہر بار بہتر ہونا پڑے گا، ابرار اگر اس پرفارمنس پر ہی مطمئن ہوگیا تو اس کا سفر رک جائے گا۔