22 دسمبر ، 2022
اداروں اور ان کے سربراہان کے خلاف بغاوت پر اکسانے کے کیس میں پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شہباز گِل کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری ہو گئے۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں شہباز گِل کے خلاف بغاوت پر اکسانے کے کیس کی سماعت ایڈیشنل سیشن جج طاہر عباس سپرا نے کی۔
شہباز گِل کے وکلا کی جانب سے آج حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی گئی جس پر اسپیشل پراسیکیوٹر راجہ رضوان عباسی نے کہا کہ شہباز گِل کی جانب سے بہت ہی غیرسنجیدہ رویہ دکھایا گیا ہے۔
اسپیشل پراسیکیوٹر نے کہا کہ شہباز گِل کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست نہیں بلکہ عدالت کے ساتھ مذاق کیا جا رہا ہے، غیر حاضری پر شہبازگِل کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے جائیں۔
شہباز گِل کے وکیل شہریار طارق نے عدالت کو بتایا کہ جسمانی ریمانڈ کے دوران ان کے مؤکل کا طبی معائنہ کیا گیا، طبی معائنے میں شہباز گِل کی بیماری کی تشخیص ہوئی، ٹرائل میں تاخیر کے لیے شہباز گِل کی بیماری کی بات نہیں کی جا رہی، شہباز گِل کو ایک سے زائد صحت کے مسائل ہیں، سرکاری اسپتال کی طبی رپورٹ کی بنیاد پر شہباز گِل کو پیشی سے استثنیٰ ملا، شہباز گِل ابھی بھی اسپتال میں موجود ہیں، میڈیکل رپورٹ کے مطابق شہباز گل دمے کے مریض ہیں اور 7 دسمبر سے اسپتال میں زیر علاج ہیں، میڈیکل رپورٹ کے مطابق شہباز گِل کوآکسیجن ماسک استعمال کرنے کی ضرورت ہے۔
وکیل شہر یارطارق نے مزید کہا کہ عدالتی کارروائی سے نہیں بھاگ رہے، اسپتال بھی جیل ہی کی طرح ہوتا ہے، شہباز گِل کی آج حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کی جائے، صحت بہتر ہونے پر آئندہ سماعت پر شہباز گِل عدالت پیش ہوں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ شہباز گِل ماضی میں بھی عدالت کے سامنے پیش ہوتے رہے ہیں، شہباز گِل کی صحت انہیں فی الحال عدالت پیش ہونے کی اجازت نہیں دے رہی۔
جج نے استفسار کیا کہ لاہور میں اسموگ کا مسئلہ ہے، شہباز گِل پمز اسپتال آکر علاج کیوں نہیں کراتے؟ جس پر ان کے وکیل نے بتایا کہ شہباز گِل کی اسلام آباد میں کوئی رہائش نہیں، شہباز گِل کی فیملی بتاتی ہےکہ ملزم کا آکسیجن لیول اوپر نیچے ہوتا رہتا ہے۔
ایڈیشنل سیشن جج نے پوچھا کہ شہباز گِل کو کتنے دنوں کا آرام تجویز کیا گیا ہے؟ جس پر ان کے وکیل کا کہنا تھا معلوم نہیں کتنے دنوں تک آرام کا مشورہ دیا گیا ہے۔
جج نے ریمارکس دیے کہ کیا ٹرائل کو لامحدود وقت تک کے لیے ملتوی کر دیں؟ کتنے دنوں کا آرام بتایا گیا ہے؟
وکیل نے کہا کہ اگر راستے میں شہباز گِل کو کچھ ہو گیا تو میں انہیں آنے کا مشورہ نہیں دوں گا۔
جج طاہرعباس سپرا نے کہا کہ ضمانت ملنے کے بعد تو شہباز گِل بالکل تندرست دکھائی دیے، شہباز گِل نے تمام سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لیا، بظاہر لگ رہا ہے کہ شہباز گِل ٹرائل آگے بڑھانا نہیں چاہ رہے؟
عدالت نے کہا کہ شہباز گِل کے قابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے جاتے ہیں، شہباز گِل 2 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرائیں اور اگلی پیشی پر حاضری یقینی بنائیں، کیس کی سماعت 6 جنوری تک ملتوی کر دی گئی۔