کھیل
Time 06 جنوری ، 2023

سرفراز، محنت، لگن اور ہمت نا ہارنے کا نام

فوٹو کرک انفو
فوٹو کرک انفو

قومی ٹیم کے سابق کپتان اور وکٹ کیپر بیٹر سرفراز احمد نے اپنے اوپر تنقید کرنے والوں کو نیوزی لینڈ کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں شاندار کارکردگی سے جواب دیکر خاموش کرایا بلکہ نوجوان کھلاڑیوں کو یہ احساس بھی دلایا کہ محنت سے کچھ بھی ناممکن نہیں ہے۔

سرفراز احمد نے آخری مرتبہ 2019 میں آسٹریلیا کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں پاکستان کی نمائندگی کی تھی لیکن اس کے بعد ان کے ستارے کچھ گردش میں رہے اور آؤٹ آف فارم ہونے کی وجہ سے انہیں ناصرف کپتانی سے ہاتھ دھونا پڑا بلکہ انہیں ٹیم سے بھی باہر کر دیا گیا۔

ڈومیسٹک کرکٹ میں مسلسل شاندار کارکردگی دکھانے کے بعد وکٹ کیپر بیٹر حال ہی میں آسٹریلیا اور انگلینڈ کے خلاف ہونے والی ہوم سیزیر میں بھی قومی ٹیم کے ساتھ بینچ میں شامل رہے لیکن انہیں پلیئنگ الیون میں موقع نہ مل سکا۔

موجودہ اتحادی حکومت نے چیئرمین پی سی بی رمیز راجہ کو ہٹا کر ان کی جگہ نجم سیٹھی کو پی سی بی کی مینجمنٹ کمیٹی کا سربراہ اور سابق کپتان شاہد آفریدی کو عبوری چیف سلیکٹر بنایا تو سرفراز کی قسمت بھی کھل گئی۔

شاہد آفریدی پہلے بھی سرفراز احمد کو پلیئنگ الیون میں شامل کرنے کا مطالبہ کرتے رہے ہیں اور ان کے چیف سلیکٹر بنتے ہی سرفراز احمد کی پلیئنگ الیون میں واپسی کی راہیں ہموار ہوئیں۔

کسی بھی کرکٹر کے لیے اتنے طویل عرصے بعد قومی ٹیم میں واپسی آسان نہیں ہوتی اور کارکردگی کا بہت دباؤ ہوتا ہے، خاص طور پر اس صورت میں جب آپ کو پتہ ہو کہ آپ کے پیچھے رضوان اور محمد حارث سمیت وکٹ کیپر بیٹرز کی لائن لگی ہوئی ہے لیکن جب سرفراز احمد کو نیوزی لینڈ کے خلاف کراچی میں کھیلے گئے پہلے ٹیسٹ میں شامل کیا گیا تو انہوں نے پہلی ہی اننگز میں ففٹی بنا کر اپنی واپسی کو درست ثابت کیا، اس ففٹی نے وکٹ کیپر کا اعتماد بھی بحال کیا۔

نیوزی لینڈ کے خلاف سیریز کے دوران وکٹوں کے پیچھے کیپینگ کرتے ہوئے سرفراز احمد سے کچھ غلطیاں ضرور ہوئیں لیکن بیٹنگ میں انہوں نے لاجواب اننگز کھیلیں۔

کراچی میں کھیلے گئے پہلے ٹیسٹ کی دوسری اننگز میں بھی سرفراز احمد نے شاندار بیٹنگ کر کے قومی ٹیم کو شکست سے دوچار ہونے سے بچایا لیکن بدقسمتی سے سنچری اسکور نہ کر سکے۔

دوسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں بھی سرفراز احمد 78 رنز بنا کر تھرڈ امپار کے ایک متنازع اسٹمپڈ کا شکار بن گئے لیکن بہرحال یہ سب کھیل کا حصہ ہے اور امپائر کا فیصلہ حتمی ہوتا ہے اس لیے سرفراز کو وکٹ چھورٹا پڑی۔

فیصلہ کن ٹیسٹ کی دوسری اننگز میں 319 رنز کے ہدف کے تعاقب میں جب پاکستان کی آدھی ٹیم صرف 80 رنز پر پویلین لوٹی تو ایسا لگا کہ پاکستان ناصرف ٹیسٹ بلکہ سیریز سے بھی ہاتھ دھو بیٹھے گا لیکن 5 وکٹیں جلد گرنے کے بعد سرفراز احمد اور سعود شکیل نے ایک بار پھر ذمہ دارانہ بیٹنگ کرتے ہوئے 123 رنز جوڑ کر قومی ٹیم کو مشکلات سے نکالا۔

گو کہ سعود شکیل 32 رنز پر ہمت ہار گئے لیکن سرفراز احمد کیوی بولرز کے سامنے چٹان کی طرح ڈٹ کر کھڑے رہے اور ٹیسٹ کیرئیر کی چوتھی سنچری اسکور کر کے اپنے 50 ویں میچ کو یادگار بنا دیا۔

ایک وقت پر پاکستان اس ٹیسٹ میں جیت کے قریب بھی پہنچ گیا تھا لیکن پھر سرفراز 118 رنز کی اننگز کھیل کر آؤٹ ہوئے جس کے بعد ابرار احمد اور نسیم شاہ کریز پر موجود تھے،  پاکستان کو جیت کیلئے 15 رنز اور نیوزی لینڈ کو ایک وکٹ درکار تھی تاہم تاہم آج کی اننگز کے 3 اوورز قبل ہی امپائر نے کم روشنی کے باعث میچ ختم کر دیا۔

 نیوزی لینڈکے 319 رنز کے تعاقب میں پاکستان نے دوسری اننگز میں 9 وکٹ پر 304 رنزبنائے۔

پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان ہونے والا ٹیسٹ تو ڈرا ہوگیا لیکن سرفراز احمد کے شاندار کم بیک سے ایک بات تو ثابت ہوتی ہے کہ اگر  دوسروں پر کیچڑ اچھالنے کے بجائے کسی چیز کے لیے محنت، لگن اور جستجو جاری رکھی جائے تو دنیا کی کوئی طاقت آپ کو اس چیز سے دور نہیں کر سکتی۔ 

مزید خبریں :