12 جنوری ، 2023
چوہدری پرویز الٰہی پنجاب اسمبلی میں اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے، انہوں نے 186ووٹ حاصل کیے، وہ وزیر اعلیٰ پنجاب کے عہدے پر برقرار رہیں گے۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے کل پرویز الہٰی پر اعتماد کے ووٹ پر رائے شماری کیلئے پنجاب اسمبلی میں راتوں رات کارروائی شروع کی۔
پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں کھانے کا وقفہ کیا گیا جس کے بعد 11 جنوری کا اجلاس ختم کر کے اجلاس آج 12 بج کر 5 منٹ تک ملتوی کیا گیا تھا، تاہم کچھ دیر وقفے کے بعد اجلاس دوبارہ شروع ہوا۔
اجلاس دوبارہ شروع ہونے کے بعد وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی پر اعتماد کے ووٹ کیلئے قرارداد پیش کی گئی ،راجہ بشارت اور میاں اسلم اقبال نے اعتماد کے ووٹ کی قرارداد پیش کی جس کے بعد ووٹنگ کا عمل جاری رہا، ووٹنگ کی گنتی کے مطابق پرویز الٰہی نے 186ووٹ کا گولڈن فیگر حاصل کرلیا۔
بعد ازاں پنجاب اسمبلی کا اجلاس 23 جنوری دوپہر دو بجے تک کے لئے ملتوی کردیا گیا، اسپیکر اعتماد کے ووٹ کے نتائج کی کاپی گورنر اور عدالت کو بھیجیں گے۔
اس سے قبل ایوان میں حاضری رجسٹرز کے مطابق پی ٹی آئی اور ق لیگ کے181 ارکان نے حاضری لگائی تھی۔
اپوزیشن کا اجلاس کا بائیکاٹ:
اعتماد کے ووٹ کے لیے اسمبلی کی کارروائی رات گئے شروع اور ایجنڈا جاری ہونے پر اپوزیشن ارکان نے احتجاج کرتے ہوئے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ کر ہوا میں اڑادیں اور اجلاس کا بائیکاٹ کیا۔
ایوان میں اپوزیشن کی جانب سے ڈاکو ڈاکو کے نعرے لگائے گئے جس کے بعد ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے ارکان پنجاب اسمبلی ایوان سے باہر چلے گئے۔
ن لیگ کا وزیراعلیٰ پنجاب کے اعتماد کے ووٹ کی کارروائی مسترد کرتے ہوئے عدالت جانیکا اعلان:
پنجاب اسمبلی سے باہر آکر رانا ثنااللہ نے کہا کہ اسپیکر نے کہا آج اعتماد کا ووٹ نہیں لیا جائے گا، پنجاب اسمبلی اجلاس کی کی کارروائی آئین کے خلاف ہے جسے ہم تسلیم نہیں کرتے، آج کے اجلاس کی کارروائی میں جھوٹ بولا گیا، رات 12 بجے کے بعد دوسرا ایجنڈا جاری کیا گیا ، انہوں نے الیکش کے تقاضے پورے نہیں کیے ۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ چوہدری پرویز الٰہی نے ناراض ارکان کو حلف دیا کہ وہ اسمبلی نہیں توڑیں گے، یہ جو بھی نمبر بتائیں گے اسے کوئی تسلیم نہیں کرے گا۔
اس کے علاوہ ملک احمد خان نے کہا کہ ان لوگوں نے پنجاب اسمبلی رولز کو بلڈوز کیا اسپیکر نے میرے نکتہ اعتراض کو مسترد کیا ، ان کے پاس مطلوبہ تعداد ہوتی تو یہ ایسا نہ کرتے، یہ پنجاب اسمبلی کی تاریخ کا بد ترین واقعہ ہے ۔
عطا تارڑ نے کہا کہ پولنگ ایجنٹ مقرر نہ کیا جانا بدنیتی ہے ،دھاندلی کرنے کیلئے پولنگ ایجنٹ مقرر نہیں کیے گئے ،عدالتی کارروائی میں ثابت کرینگے کہ ان کے پاس 186 ارکان نہیں تھے ۔
اس سے قبل سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کہا تھا کہ 187 ارکان کا ہدف پورا کر لیا ہے، مزید کچھ ارکان اجلاس میں شرکت کیلئے روانہ ہو گئے ہیں۔
نجی ٹی وی سے گفتگو میں پنجاب اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر واثق قیوم کا کہنا تھا کہ آج ہم نے اپنے نمبرز پورے ظاہرکردیے ، کہا جارہا تھا ہمارے پاس نمبرز پورے نہیں، ہم نے سوچاان کوآج نمبرزپورےکرکے دکھاتے ہیں، آج قرارداد بھی آسکتی ہے کہ پورا ایوان وزیراعلیٰ پراعتماد کا اظہارکرتا ہے، متوقع قرارداد اعتماد کے ووٹ کی کارروائی نہیں ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ اگر 186 سے زائد ارکان قرارداد میں گن لیے گئے تو وزیراعلیٰ کو اعتماد تو مل جائے گا، قرارداد کے ذریعے ارکان کوگنا جاسکتا ہے۔
اُدھر اپوزیشن نے بھی دعویٰ کیا تھا کہ اسمبلی میں پرویز الٰہی کو اکثریت حاصل نہیں رہی۔