Time 13 جنوری ، 2023
دنیا

بائیڈن کے دفتر سے خفیہ دستاویزات برآمد ہونے پر تحقیقات کیلئے خصوصی کونسل قائم

فوٹو: فائل
فوٹو: فائل

امریکی صدرکی اپنی ہی انتظامیہ نے ان کے گھر اور ایک سابق دفتر میں خفیہ دستاویزات کے حوالے سے لاپروائی برتنے پر تحقیقات کے لیے خصوصی کونسل قائم کر دیا۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق وائٹ ہاؤس کا کہناہے جو بائیڈن کے گھر کے ایک کمرے اور ملحقہ بند گیراج سے کچھ خفیہ مواد ملا، صدر بائیڈن نے اس حوالے سے تعاون کرنے کا وعدہ کیا ہے۔

امریکی اٹارنی جنرل میرک گارلینڈ کا کہناہے ٹرمپ کے دور میں میری لینڈ میں وفاقی پراسیکیوٹر کے طور پر خدمات انجام دینے والے رابرٹ ہُر صدر بائیڈن کے خلاف تحقیق میں آزاد پراسیکیوٹر کے طور پر کام کریں گے ۔

گارلینڈ نے کہا کہ اس معاملے میں ہر اس بات کی جانچ کی جائے گی کہ آیا کسی فرد یا ادارے نے قانون کی خلاف ورزی کی ہے۔

دوسری جانب وائٹ ہاؤس کے وکیل رچرڈ سوبر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ انہیں یقین ہے کہ مکمل جائزہ لینے سے یہ ثابت ہو جائے گا کہ یہ دستاویزات نادانستہ طور پر غلطی سے وہاں موجود پائی گئیں۔

گزشتہ دنوں بائیڈن انتظامیہ کی مزید خفیہ دستاویزات سامنے آئی تھیں۔

یاد رہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن کی خفیہ دستاویزات کا پہلا حصہ نومبر میں وائٹ ہاؤس کے قریب واقع ایک تھنک ٹینک پین بائیڈن سینٹر سے ملا تھا لیکن اس بارے میں رواں ہفتے ہی چیزیں سامنے آئی ہیں۔

پہلے ملنے والی جو بائیڈن دور کی خفیہ دستاویزات میں مبینہ طور پر امریکی خفیہ اداروں کی یوکرین، ایران اور برطانیہ سے متعلق رپورٹس شامل ہیں۔

اس حوالے سے امریکی صدر جو بائیڈن نے بھی چند روز قبل ایک بیان میں کہا تھا خفیہ دستاویزات ملنے پر حیران ہوں اور محکمہ انصاف معاملے کو بغور دیکھ رہا ہے۔

مزید خبریں :