16 جنوری ، 2023
کراچی: امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم نے بلدیاتی انتخابات میں 100 نشستوں پرکامیابی کا دعویٰ کیا اور ساتھ ہی زبردستی نتیجہ تبدیل کرانے کا بھی الزام عائد کیا ہے۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے حافظ نعیم نے کہا کہ 30 ووٹر لسٹوں میں گڑ بڑ موجود ہے،پھر بھی ایک معقول تعداد میں لوگوں نے ووٹ ڈالا ہے اور پی پی کے بھی بہت سارے لوگوں نے جماعت اسلامی کو ووٹ دیا ہے لیکن ہماری اکثریت کو کم کرنے کی سازشیں ہورہی ہیں۔
حافظ نعیم نے دعویٰ کیا کہ جماعت اسلامی تقریباً 100 نشستوں پر کامیاب ہوگئی ہے، باقی سیٹوں پر ابہام اور تنازع ہے، فارم 11 ہم نے بہت مشکل سے حاصل کیے ہیں،رات دیر فارم 11،12 ملنے کا سلسلہ شروع ہوا، آراوز سے ہمیں رزلٹ نہیں مل رہے، پولنگ کو ختم ہوئے 18 گھنٹے گزرنے کے باوجود آراوز سے رزلٹ موصول نہیں ہوئے۔
جماعت اسلامی کے رہنما کا کہنا تھا کہ جو آراوز بھی نتیجہ تبدیل کرنے کی کوشش کررہے ہیں انہیں روکا جائے،ہم محنت اور جدوجہدکرکے یہ الیکشن کروایا ہے، جہاں گڑبڑ ہوگی ہم اسے ایکسپوز بھی کریں گے، بعض یوسیز میں زبردستی نتیجہ تبدیل کروایا گیا ہے۔
جیو پاکستان میں گفتگو
اس سے قبل جیونیوز کے پروگرام جیو پاکستان میں گفتگو کرتے ہوئے حافظ نعیم کا کہنا تھا کہ ہم محنت کرکے نمبر ون پارٹی کے طور پر سامنے آگئے ہیں، ہماری تعداد کم کرنے کی جو کوشش ہوتی ہے وہ نہیں ہونا چاہیے، ہماری ساری کوشش تھی کہ فارم 11 اور 12 ہمیں دیا جائے، اگر زور نہ لگاتے تو پتا نہیں کیا سے کیا کرنے کی کوشش کی جاتی۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے لوگ آر او کے نتائج کےلیے لگے ہوئے ہیں، حتمی طور پر 90 سے اوپر یوسیز ہمارے پاس ہیں لیکن جب تک نتیجہ نہیں آئیگا تو کچھ نہیں کہہ سکتے ہیں، ہمار ی کوشش ہے کہ ہم اکیلے حکومت بنائیں پھر سب کو ساتھ لے کر چلیں، اگر کچھ گروپ سے بات کرنا پڑے تو کوئی پریشانی نہیں، تمام پارٹیوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے ووٹ دیے ہم سب سے بات کرینگے، کراچی کے لوگوں کے مفاد میں فیصلہ کرینگے تاکہ تعمیر و ترقی کا سفر طے ہوسکے۔
حافظ نعیم کا کہنا تھا کہ ہماری پہلی ترجیح ہےکہ فوری طور پر شہر کو چلنے پھرنے کے قابل بنائیں اور اسے صاف ستھرا کریں، جب کوئی شہر میں پیر رکھے تو اسے پتا چلے کہ میں کراچی میں آیا ہوں، ہمیں کے فور منصوبے کے لیے بات کرنا پڑے گی، مانس ٹرانزٹ کو ریوائو کرنا پڑے گا، شہر میں سیوریج کا بڑا مسئلہ ہے، ان چیزوں کے لیے وفاقی اور صوبائی حکومت کی مدد چاہیے ہوگی، اب ہم مینڈیٹ کے ساتھ ہیں سب کو ہمارے مینڈیٹ کا احترام کرنا چاہیے، کراچی والوں کو ان کا حق دینا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ الیکشن میں کم ٹرن آؤٹ ہے، ہمارے نزدیک یہ اس لیے قابل قبول ہے کہ ووٹر لسٹیں کمپرومائزڈ ہیں، 30 فیصد افراد ایسے ہیں جو جہاں رہتے ہیں وہاں ان کا ووٹ نہیں ہے اور رات کے دو ڈھائی بجے لوگوں کو نہیں پتا تھا الیکشن ہورہا ہے یا نہیں۔