24 جنوری ، 2023
کراچی: انسداد دہشتگردی عدالت نےنقیب اللہ محسود قتل کیس کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔
نقیب اللہ محسود قتل کیس کا تحریری فیصلہ 42 صفحات پر مشتمل ہے جس کے مطابق عدالت نے راؤ انوار سمیت 18 ملزمان کو مقدمے سے بری کیا ہے جب کہ 7 مفرور ملزمان کے دائمی وارنٹ گرفتاری جاری کردیے اور کہا کہ مفرور ملزمان جب بھی اور جہاں بھی ملیں گرفتارکیا جائے۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا ہےکہ مقدمے میں شکوک و شہبات پائے گئے، اسلامی اور یونیورسل اصول کے تحت شکوک و شہبات کا فائدہ ملزم کے حق میں جاتا ہے۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ یہ اصول ہے کہ قاضی کی غلطی سے سزا دینے سے بریت بہتر فیصلہ ہے، عدالت کی نظر میں استغاثہ کیس ثابت نہیں کرسکی اس لیے ملزمان کو بری کیا جاتا ہے۔
عدالتی فیصلہ
عدالتی فیصلے کے مطابق وکیل صفائی نے کہا کہ ملزمان کے خلاف سی ڈی آر گواہی کے طور پر پیش کی گئی، راؤ انوار کو اس مقدمے میں پیشہ وارانہ بغض کی بنیاد پر پھنسایا گیا جب کہ کسی گواہ نے راؤ انوار کو شناخت نہیں کیا تھا۔
کیس کا پس منظر
یاد رہے کہ نقیب اللہ محسود اور دیگرکو 13 جنوری 2018 کو مبینہ جعلی مقابلے میں قتل کیا گیا تھا، پولیس نے مارے جانے والے چاروں افراد کا تعلق کالعدم تحریک طالبان سے بتایا تھا۔
نقیب اللہ محسود کے اہل خانہ نے پولیس کے مؤقف کو مسترد کر دیا تھا اور واقعے کا سپریم کورٹ نے ازخود نوٹس لیا تھا۔
متعلقہ کیس میں سابق ایس ایس پی راؤ انوار سمیت 18 ملزمان پر 25 مارچ 2018 کو فرد جرم عائد کی گئی تھی، انسداد دہشت گردی کی عدالت نے 51 گواہان کے بیان ریکارڈ کیے تھے۔
نقیب اللہ محسود قتل کیس میں راؤ انوار اور سابق ڈی ایس پی قمر احمدضمانت پر ہیں جبکہ 13 ملزمان جیل میں ہیں۔ کیس میں نامزد سابق ایس ایچ اور امان اللہ مروت سمیت 7 ملزمان مفرور ہیں۔
حتمی دلائل مکمل ہونے پر عدالت نے 14 جنوری کو کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا، نقیب اللہ محسود قتل کیس تقریباً 5 سال عدالت میں زیر سماعت رہا۔