25 جنوری ، 2023
لاہور ہائیکورٹ نے تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری کی گرفتاری کو غیر قانونی قرار دینے سے انکار کرتے ہوئے درخواست خارج کردی۔
اس حوالے سے کیس کی سماعت کرتے ہوئے جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا کہ یہ کیس تو عدالت میں چیلنج نہیں، ہم سات آٹھ بجے تک تو بیٹھ سکتے ہیں لیکن لائن کراس نہیں کر سکتے، اب یہ حراست تو غیر قانونی نہیں۔
دوران سماعت آئی جی پنجاب پولیس عثمان انور جسٹن طارق سلیم کے روبرو پیش ہوئے۔ اس موقع پر فواد چوہدری کے وکیل نے کہا کہ ان کے مؤکل کو عدالت میں نہیں لایا گیا، انہیں لاہور کی حدود سے لے جایا گیا، سب ٹی وی چیلنز پر چلا، عدالت کی حکم عدولی کی گئی ہے۔
اس موقع پر آئی جی پنجاب نے کہا کہ موبائل سگنلز بہت کمزور تھے اس لیے مجھ سے رابطہ نہیں ہو سکا ، مجھے پتا چلا کہ فواد چوہدری اسلام آباد پولیس کے پاس ہیں، عدالت کے کسی حکم کی عدولی نہیں کی، میری کوشش تھی کہ اسلام آباد پولیس سے رابطہ کروں، مجھےکنفرم نہیں لیکن پتا چلا کہ وہ اسلام آباد پہنچ چکے ہیں، فواد چوہدری پنجاب پولیس کی تحویل میں نہیں۔
آئی جی پنجاب نے عدالت سے کہا کہ ہرقسم کی ٹائمنگ دینے کو تیار ہوں کہ کس وقت میں نے کیا کیا۔
دوران سماعت ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب جواد یعقوب نے کہا کہ تھانہ کوہسار میں فواد چوہدری کے خلاف مقدمہ درج ہوا، اسلام آباد پولیس یہاں آئی تھی، صبح فواد کو راہداری ریمانڈ کیلئے کینٹ کچہری میں پیش کیا گیا، فواد چوہدری کے وکلا ریمانڈ کی مخالفت لیےمجسٹریٹ کی عدالت میں پیش ہوئے، سرکاری وکیل نے ریمانڈکی درخواست عدالت میں پڑھ کر سنائی اور مجسٹریٹ نے فواد چوہدری کا راہداری ریمانڈ دیا، ہر جگہ اسلام آباد پولیس پیش ہو رہی تھی، ہماری کوئی بد نیتی نہیں تھی، فواد چوہدری کے وکلا حراست کو غیر قانونی کہہ رہے ہیں، انہوں نےعدالت کو ابھی تک نہیں بتایا کہ حراست قانونی ہے، انہیں عدالت کو درست بات بتانی چاہیے تھی۔
اس موقع پر فواد کے وکیل نے کہا کہ بد قسمتی ہے عدالت کے حکم کے باوجود مغوی کو پیش نہیں کیا گیا، یہ حد پار کی گئی ہے، کیس میں بدنیتی عیاں ہے، عدالت کا حکم تھا تو یہ اسلام آباد کیلئے کیوں نکلے؟ ایک تقریر ہوتی ہے اس پر فوراً اجازت لی گئی اور مقدمہ درج کرلیا گیا، ایسا تاثر دیا گیا جیسے فواد چوہدری نےبغاوت کردی ہے، یہ کیس سیاسی بنیادوں پر بنایا گیا ہے،مقدمہ درج کرانے کیلئے کیا وفاقی حکومت سےکوئی اجازت لی؟ رات سفر کرکے لاہور آئے یہ کونسا دہشت گرد تھا، سرکار کی کہانی پر یقین بہت مشکل ہے،یہ سب اس لیے ہو رہا ہے تاکہ الیکشن نہ ہوں۔
اس پر جسٹس طارق سلیم شیخ نے فواد چوہدری کے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ اس عدالت سے کیا چاہتے ہیں؟ آپ کی استدعا کیا ہے؟اس پر فواد چوہدری کے وکیل نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں فواد چوہدری کی گرفتاری غیر قانونی قرار دی جائے۔
فواد چوہدری کے وکیل نے کہا کہ مبینہ وقوعہ تو اسلام آباد میں نہیں ہوا جس پر جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا کہ پہلے یہ درخواست قابل سماعت تھی لیکن اب قابل سماعت نہیں۔
اس پر عدالت نے پوچھا کہ فواد چوہدری کی گرفتاری میں غیر قانونی کیا ہے؟ انہیں گرفتار کیا گیا اور ریمانڈ کیلئے لاہور کی متعلقہ عدالت میں پیش کیا گیا، اگر آپ مقدمے کا اخراج چاہتے ہیں تو اسلام آباد ہائیکورٹ اب درست فورم ہے۔
قبل ازیں لاہور ہائیکورٹ نے سماعت کے دوران پنجاب اور اسلام آباد پولیس کے آئی جیز کو طلب کیا تھا جس کے بعد آئی جی پنجاب عدالت میں پیش ہوئے تھے۔
واضح ر ہےکہ فواد چوہدری کے خلاف اسلام آباد کے تھانہ کوہسار میں مقدمہ درج ہے جو سیکرٹری الیکشن کمیشن کی درخواست پر کیا گیا ہے۔ فواد چوہدری پر الیکشن کمیشن کو دھمکانے کا الزام ہے۔ فواد چوہدری نے گزشتہ روز کہا تھا کہ اگر زیادتیاں کی گئیں تو الیکشن کمیشن کے ارکان اور ان کے اہلِ خانہ کو بھی زیادتیاں بھگتنی ہوں گی ۔
فواد چوہدری کو اس مقدمے میں آج صبح لاہور میں ان کی رہاشگاہ سے گرفتار کیا گیا تھا جس کے خلاف تحریک انصاف نے لاہور ہائی کورٹ نے درخواست دائر کی تھی۔
فواد چوہدری کو آج لاہور کی مقامی عدالت میں پیش کیا گیا تھا اور درخواست کی گئی تھی کہ انہیں اسلام آباد منتقل کیے جانے کیلئے راہداری ریمارنڈ دیا جائے۔ عدالت نے درخواست منظور کرتے ہوئے راہداری ریمانڈ دیا تھا اور ہدایت کی تھی کہ اسلام آباد منتقلی سے قبل فواد چوہدری کا میڈیکل کرایا جائے۔
فواد چوہدری کا میڈیل کرانے کے بعد پولیس انہیں لے کر اسلام آباد پہنچ چکی ہے۔