25 جنوری ، 2023
اسلام آباد: چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نےکراچی میں بلدیاتی انتخابات پر جماعت اسلامی کی درخواست پر سماعت میں کہا ہےکہ اگر فارم 11 اور ریٹرننگ افسر (آراو) کے رزلٹ میں فرق آرہا ہے تو وہ درست ہوجائےگا۔
کراچی بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے جماعت اسلامی کی درخواست پر الیکشن کمیشن میں چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سماعت کی۔
جماعت اسلامی کے وکیل نے دلائل میں کہا کہ چلیں میں دھاندلی کا الزام نہیں لگاتا، لیکن بڑے پیمانے پر بے ضابطگی ہوئی، 6 یونین کونسلز مثال ہیں، جن کو الیکشن کمیشن میں لائے ہیں، پریزائیڈنگ افسران کی جانب سے ایک کونسل میں ایک سے دو ہزار ووٹوں کی گنتی میں ہی غلطی کردی گئی، ایک یو سی میں فارم 11 کے مطابق جماعت اسلامی کے 2088 اور پیپیلز پارٹی کے 546 ووٹ تھے، آر او رزلٹ میں پیپلز پارٹی کے ووٹ 1988 کر دیےگیے، آر او تو غائب ہوگئے تھے، آر اوز اور پولنگ عملے نے بہت زیادتیاں کی، تین پولنگ اسٹیشنز پر وہ پولیس کے ساتھ آئے اور ڈبے لےکر بھاگ گئے۔
چیف الیکشن کمشنر نےکہا کہ آپ شکایت درج کریں ہم الیکشن دوبارہ کرادیں گے، الیکشن کمیشن نے بلدیاتی انتخابات سنجیدگی سے لیے ہیں، پنجاب اور اسلام آباد کے بلدیاتی انتخابات بھی ہو جائیں گے،کراچی میں تشدد کا امکان تھا لیکن تمام سیاسی جماعتوں کا شکریہ کہ پرامن الیکشن ہوگیا۔
سکندر سلطان راجہ کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کسی بھی محکمےکے لوگوں کو سزا دے سکتا ہے، ڈسکہ کی مثال آپ کے سامنے ہے، کراچی کے معاملے میں کچھ ہوا تو مثال بنائیں گے، جماعت اسلامی یونین کونسلز کے فارم 11 اور آر او کے نتائج الیکشن کمیشن کو فراہم کرے، جس شخص کی غلطی ہوئی اس کے خلاف ایکشن لیں گے۔
پیپلز پارٹی کے وکیل نے دلائل میں کہا کہ ابھی تک حتمی نتائج مرتب نہیں ہوئے، الیکشن کمیشن فوری حتمی نتائج جاری کرے، سپریم کورٹ کا فیصلہ ہےکہ رزلٹ کو جلد مرتب کیا جائے۔
چیف الیکشن کمشنر نےکہا کہ نتیجہ جلدی مرتب کرلیں چاہے وہ غلط ہی کیوں نہ ہو؟ حتمی نتائج الیکشن کمیشن کے حکم پر روکے گئے ہیں، دیکھنا ہےکہ ریٹرننگ افسر سے غلطی ہوئی یا جان بوجھ کر نتیجہ بدلا گیا۔
پیپلز پارٹی کے وکیل نےکہا کہ جماعت اسلامی چاہتی ہےکہ جو فارم 11 ان کے ہاتھ میں ہیں اس پر نتیجہ بنے، یہ درخواست ہی قابل سماعت نہیں ہے۔
پیپلز پارٹی کراچی بلدیاتی سیل کے انچارج نے کہا کہ جماعت اسلامی کے سوا کسی جماعت نے شکایت درج نہیں کی۔
دوران سماعت متعقلہ آر اوز بھی الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے، چیف الیکشن کمشنر نےکہا کہ الیکشن کمیشن ترجیح دیتا ہے کہ آر او انتظامیہ سے ہوں، سندھ میں ہمارا تجربہ اچھا نہیں رہا، آپ سول سرونٹ ہیں، آپ نے نیوٹرل ہوکرکام کرنا ہے، بدنیتی پر صرف نتیجہ درست نہیں ہوگا بلکہ سخت کارروائی ہوگی۔
الیکشن کمیشن نے تفصیلات کی فراہمی کے لیے درخواست گزاروں کو 7 روز دیتے ہوئےکیس کی سماعت 2 فروری تک ملتوی کر دی۔