13 دسمبر ، 2012
اسلام آباد…چیئرمین نیب ایڈمرل ریٹائرڈ فصیح بخاری نے کہا ہے کہ پاکستان میں روزانہ چھ سے سات ارب روپے کی بدعنوانی یا وسائل کی لیکیج ہورہی ہے جبکہ بعض اعداد وشمار کے مطابق یہ بدعنوانی کی شرح دس سے بارہ ارب روپے روزانہ ہے۔ٹیکسز کی کم شرح کے سبب تین ہزار ارب روپے،میگاپروجیکٹس میں گھپلوں سے ساڑھے تین سو ارب روپے کا نقصان ہوتا ہے۔چیئرمین قومی احتساب بیورو ایڈمرل ریٹائرڈ فصیح بخاری نے اسلام آباد میں نیوز کانفرنس سے خطا ب کرتے ہوئے کہا کہ چھ سے سات ارب روپے کی بدعنوانی کی بات صرف انہوں نے نہیں کی بلکہ پبلک اکاونٹس کمیٹی تین سو سے تین سو پچاس ارب روپے کی بدعنوانی کی نشاندہی کرچکے ہیں جبکہ ایف بی آر اور دیگر ملکی و بین الاقوامی ادارے بھی اس کی نشاندہی کرچکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ دنیا میں معیشت پر ٹیکس کا حصہ 17سے20 فیصد ہوتا ہے جو پاکستان میں 9 فیصد سے بھی کم ہے جس سے ملک کو سالانہ ڈھائی سے تین ہزار ارب روپے کا نقصان اورمیگاپروجیکٹس میں ہونے والے گھپلوں میں ساڑھے تین سو ارب روپے کی بدعنوانی سے روزانہ بدعنوانی کی شرح چھ ،سات ارب روپے کی بجائے دس سے بارہ ارب روپے تک پہنچ جاتی ہے۔ چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ زراعت کا شعبہ،ڈاکٹر،وکلا اور دکاندار ٹیکس سے مستثنیٰ ہیں۔قومی اراضی پر قبضہ،قرضوں کی عدم واپسی،محکموں میں زائد ملازمین،بڑے منصوبوں میں تاخیر،ٹیکسز میں چھوٹ اور دیگر شعبوں میں بھی ملک کو نقصان پہنچ رہا ہے جبکہ توانائی کے شعبے میں لوڈشیڈنگ سے دو فیصد جی ڈی پی کا نقصان ہورہا ہے جو 960بلین روپے سالانہ بنتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ وہ کسی کے خلاف نہیں بلکہ ملک کو درست سمت میں لے جانا چاہتے ہیں۔