27 جنوری ، 2023
ایک امریکی کمپنی کی جانب سے فراڈ سمیت دیگر سنگین الزامات عائد کیے جانے کے بعد ایشیا کے امیر ترین شخص گوتم اڈانی کی دولت میں نمایاں کمی آئی ہے۔
امریکا کی شارٹ سیلنگ کمپنی ہندن برگ نے 25 جنوری کو ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ اڈانی گروپ دہائیوں سے اسٹاک مارکیٹ میں ہیرا پھیری اور اکاؤنٹنگ فراڈ اسکیم میں ملوث ہے۔
رپورٹ میں تو گوتم اڈانی کے لیے کارپوریٹ تاریخ کے سب سے بڑے دھوکے باز کے الفاظ بھی استعمال کیے گئے۔
اس رپورٹ کے بعد سے اڈانی گروپ کی کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں تیزی سے کمی آئی جبکہ خود گوتم اڈانی بھی اربوں ڈالرز سے محروم ہوگئے۔
امریکی جریدے فوربز کے مطابق گوتم اڈانی کی دولت میں 48 گھنٹوں کے اندر 20.4 ارب ڈالرز کی کمی آئی ہے اور ان کے اثاثوں کی مالیت 119 ارب ڈالرز سے کم ہوکر 98.8 ارب ڈالرز ہوگئی ہے۔
اس طرح وہ دنیا کے امیر ترین افراد کی فہرست میں چوتھے سے 7 ویں نمبر پر پہنچ گئے ہیں۔
البتہ بلومبرگ کے بلین ائیر انڈیکس میں فی الحال گوتم اڈانی 113 ارب ڈالرز کے ساتھ چوتھے نمبر پر موجود ہیں، مگر امکان یہی ہے کہ 27 جنوری کے اختتام تک وہاں بھی ان کی تنزلی ہوگی۔
دوسری جانب اڈانی گروپ کی کمپنیوں کی مجموعی مالیت میں بھی لگ بھگ 50 ارب ڈالرز کی کمی آئی ہے۔
امریکی کمپنی کی رپورٹ میں متحدہ عرب امارات سمیت کئی ممالک میں اڈانی خاندان کی آف شور کمپنیوں کی تفصیلات دیتے ہوئے دعویٰ کیا گیا تھا کہ ان کمپنیوں کو کرپشن، منی لانڈرنگ اور ٹیکسوں کی چوری کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
دوسری جانب اڈانی گروپ نے اس رپورٹ کو گمراہ کن اور بے بنیاد قرار دیتے ہوئے امریکی کمپنی کے خلاف قانونی کارروائی کا عندیہ دیا ہے۔
خیال رہے کہ 60 سالہ گوتم اڈانی متعدد کمپنیوں کے مالک ہیں اور حالیہ برسوں میں وہ تیزی سے ابھر کر سامنے آئے۔
بھارتی وزیراعظم نریندرا مودی سے قریب تعلق کو بھی گوتم اڈانی کی کاروباری سلطنت کی کامیابی کا راز سمجھا جاتا ہے۔
2022 کے دوران اڈانی گروپ کی کمپنیوں کے حصص میں ریکارڈ اضافہ ہوا تھا اور خود ان کی دولت میں مجموعی طور پر 42 ارب ڈالرز سے زائد اضافہ ہوا۔