Time 31 جنوری ، 2023
پاکستان

امکان ہے حملہ آور کسی سرکاری گاڑی میں بیٹھ کر آیا ہو، سی سی پی او پشاور

سی سی پی او پشاور محمد اعجاز خان کا کہنا ہے کہ پولیس لائنز میں ہونے والا واقعہ بظاہر خودکش حملہ لگتا ہے۔—فوٹو: فائل
سی سی پی او پشاور محمد اعجاز خان کا کہنا ہے کہ پولیس لائنز میں ہونے والا واقعہ بظاہر خودکش حملہ لگتا ہے۔—فوٹو: فائل

کیپٹل سٹی پولیس آفیسر (سی سی پی او)  پشاور محمد اعجاز خان کا کہنا ہے کہ پولیس لائنز  میں ہونے والا واقعہ بظاہر خودکش حملہ لگتا ہے۔

سی سی پی او پشاور محمد اعجاز خان نے جیونیوز سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ واقعہ کی جگہ سے مبینہ خودکش حملہ آور کا سر بھی ملا ہے، ریسکیو آپریشن کے بعد ہی پتہ چلے گا کہ دھماکا کس نوعیت کا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہوسکتا ہے کہ حملہ آور پہلے سے ہی پولیس لائنز میں موجود ہو، پولیس لائنز میں ایف آر پی،ایس ایس یو،سی ٹی ڈی سمیت 8 سےزائد یونٹس کے دفاتر ہیں۔

سی سی پی او پشاور نے کہا کہ  یومیہ 1500 سے 2 ہزار اہلکار پولیس لائنز آتے اور جاتے ہیں، یہ بھی امکان ہے کہ حملہ آور کسی سرکاری گاڑی میں بیٹھ کر آگیا ہو۔

انہوں نے کہا کہ مسجد کا ہال پرانا تھا جس میں بیمز تھیں، باقی مسجد نئی بنائی گئی تھی، ہال میں دھماکے سے ویوز نکلیں، آگ نے بھی نقصان پہنچایا، مسجد کی دیوار گرنے سے زیادہ نقصان ہوا،  سی ٹی ڈی کیس کی تفتیش کر رہی ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز پشاور میں پولیس لائنز کی مسجد میں نماز ظہر کے دوران خودکش دھماکے میں امام مسجد اور پولیس اہلکاروں سمیت شہید ہونے والوں کی تعداد 59 ہوگئی جب کہ 140 سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔

متعدد زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے، دھماکے سے مسجد کی دومنزلہ عمارت گر گئی، سکیورٹی حکام کے مطابق حملہ آور نمازیوں کی پہلی صف میں موجود تھا، مسجد کے ملبے تلے سے تین افراد کو نکال لیا گيا ،اب بھی متعدد افراد کے ملبے تلے دبے ہونے کا خدشہ ہے، بھاری مشینری سے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔

کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے دھماکے کی ذمہ داری قبول کرلی ہے۔

مزید خبریں :