پشاور پولیس لائنز دھماکا: خودکش حملہ آور کا سر اور کچھ اعضا ملے ہیں، آئی جی کے پی

انٹیلی جنس کی بنیاد پر آپریشنز ہونے چاہئیں، بڑے آپریشن کے لیے پوری آبادی کے انخلا کی کوئی ضرورت نہیں ہے: معظم جاہ انصاری۔ فوٹو فائل
انٹیلی جنس کی بنیاد پر آپریشنز ہونے چاہئیں، بڑے آپریشن کے لیے پوری آبادی کے انخلا کی کوئی ضرورت نہیں ہے: معظم جاہ انصاری۔ فوٹو فائل

انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس خیبر پختونخوا معظم جاہ انصاری کا کہنا ہے کہ پشاور پولیس لائنز کی مسجد میں خود کش دھماکہ کرنے والے حملہ آور کا سر اور کچھ اعضا ملے ہیں۔

جیو نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے آئی جی خیبر پختونخوا معظم جاہ انصاری کا کہنا تھا پولیس لائنز میں دھماکا خودکش تھا، خودکش حملہ آور کا سر اور کچھ اعضا ملے ہیں جن کی سیمپلنگ ڈی این اے ٹیسٹنگ کے لیے فارنزک لیب بھجوا دی ہے۔

معظم جاہ انصاری کا کہنا ہے کہ سی سی ٹی وی سے دھماکےکی وجوہات کا تعین کر رہے ہیں، انٹیلی جنس کی بنیاد پر آپریشنز ہونے چاہئیں،  بڑے آپریشن کے لیے پوری آبادی کے انخلا کی بات ہو گی تو ایسی کوئی ضرورت نہیں۔

آئی جی کے پی کا مزید کہنا تھا کہ دہشتگردوں کا کنٹرول کسی علاقے پر اس طرح نہیں ہے جس طرح 10،12سال پہلے تھا، یہاں سے کوئی دہشتگرد بھاگ کر افغانستان میں پناہ لے تو معاہدے کے مطابق اسے ہمارے حوالے کیا جائے۔

یاد رہے کہ دو روز قبل پشاور کی پولیس لائنز کی مسجد میں ہونے والے خودکش دھماکے میں اب تک 100 افراد شہید ہو چکے ہیں جبکہ 200 سے زائد افراد زخمی ہیں جن میں سے متعدد کی حالت تشویشناک ہے۔

کالعدم تحریک طالبان پاکستان خراسانی گروپ نے پشاور پولیس لائنز کی مسجد میں ہونے والے خود کش حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔

مزید خبریں :