سائنسدانوں نے پہلی بار انسانی شریانوں میں پلاسٹک کے ذرات دریافت کرلیے

یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی / flickr فوٹو
یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی / flickr فوٹو

سائنسدانوں نے پہلی بار انسانی شریانوں میں پلاسٹک کے ننھے ذرات کو دریافت کیا ہے۔

برطانیہ کی Hull یونیورسٹی اور Hull یورک میڈیکل اسکول کی تحقیق میں فوڈ پیکجنگ اور پینٹ میں استعمال ہونے والے پلاسٹک کے ذرات کو انسانی شریانوں میں دریافت کیا گیا۔

اس تحقیق میں بائی پاس سرجری کے عمل سے گزرنے والے مریضوں کی Saphenous شریانوں کے نمونوں کا تجزیہ کیا گیا تھا۔

محققین نے شریانوں کے ہر گرام ٹشوز میں اوسطاً 5 مختلف اقسام کے پلاسٹک کے 15 ننھے ذرات کو دریافت کیا۔

انہوں نے بتایا کہ ہم اس دریافت سے حیران رہ گئے، ہم یہ پہلے سے جانتے تھے کہ پلاسٹک کے ننھے ذرات خون میں موجود ہوتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ابھی یہ واضح نہیں کہ پلاسٹک کے ذرات شریانوں سے گزر کر دیگر ٹشوز تک پہنچ سکتے ہیں یا نہیں، مگر نتائج سے یہی عندیہ ملتا ہے کہ ایسا ممکن ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگرچہ ابھی ہم ان ذرات سے انسانی صحت پر مرتب اثرات کے حوالے سے کچھ نہیں جانتے، مگر لیبارٹری تجربات میں معلوم ہوا کہ اس سے ورم اور تناؤ کا ردعمل بڑھ سکتا ہے۔

 محققین کے خیال میں اس سے دل کی صحت پر منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔

اس تحقیق کے نتائج جرنل Plos One میں شائع ہوئے۔

اس سے قبل ستمبر 2022 میں جریدے اے سی ایس انوائرمنٹل سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں شائع ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ پلاسٹک کے ننھے ذرات جگر اور پھیپھڑوں کے خلیات میں داخل ہوکر ان کے افعال کو متاثر کرسکتے ہیں ، جس سے صحت کو منفی اثرات کا سامنا ہوسکتا ہے۔

یہ کہنے کی ضرورت نہیں کہ روزمرہ کی زندگی میں پلاسٹک سے بچنا ممکن نہیں، کیونکہ ہمارے اردگرد موجود بیشتر مصنوعات پلاسٹک سے بنتی ہیں یا ان پر پلاسٹک پیکنگ ہوتی ہے۔

ان مصنوعات سے پلاسٹک کے بہت چھوٹے ذرات کا اخراج ہوتا ہے جو حادثاتی طور پر جسم کے اندر جاسکتے ہیں۔

مزید خبریں :