جب ایک شخص کو سمندر میں ڈوبنے والی کشتی سے ڈھائی دن بعد زندہ نکالا گیا

یہ واقعہ مئی 2013 میں پیش آیا تھا / فائل فوٹو
یہ واقعہ مئی 2013 میں پیش آیا تھا / فائل فوٹو

سمندر میں کوئی کشتی یا بحری جہاز ڈوب جائے تو کسی فرد کا بچنا ناممکن ہوتا ہے۔

مگر یہ جان کر یقین کرنا مشکل ہوگا کہ ایک ٹگ بوٹ (ایک بڑی کشتی) کے سمندر میں ڈوب جانے کے 60 گھنٹے بعد ایک شخص کو زیرآب سے زندہ نکالا گیا۔

یہ واقعہ مئی 2013 میں نائیجریا کے ساحلی علاقے میں پیش آیا تھا۔

ہیریسن اوکینی نامی شخص کی عمر اس وقت 29 سال تھی جو اس حادثے کے بعد بچنے والے واحد شخص تھے۔

وہ سمندر کی سطح سے 100 فٹ گہرائی میں برف جیسے ٹھنڈے پانی اور مکمل تاریکی میں 60 گھنٹے تک پھنسے رہے۔

ہیریسن اوکینی کو دریافت کرنے والے غوطہ خور نکو وان ہیرڈین نے بتایا کہ کسی جہاز یا کشتی کے ڈوب جانے کے کئی دن بعد کسی شخص کو زندہ دریافت کرنا بہت زیادہ غیرمتوقع اور رونگٹے کھڑے کر دینے والا تجربہ تھا۔

غوطہ خور کے مطابق پیریسن کو دریافت کرنے سے قبل ہم نے ان کے 3 ساتھیوں کی لاشیں تلاش کی تھیں۔

نکو وان ہیرڈین نے کہا کہ کشتیاں ڈوبتی ہیں اور لوگ مر جاتے ہیں مگر اتنے دن بعد کسی کو زندہ ڈھونڈنے کا واقعہ ہم نے پہلے کبھی نہیں سنا تھا۔

ہیریسن اوکینی کو بچائے جانے کے بعد لی گئی تصویر / اسکرین شاٹ
ہیریسن اوکینی کو بچائے جانے کے بعد لی گئی تصویر / اسکرین شاٹ

جیکسن 4 نامی اس ٹگ بوٹ میں ہیریسن اوکینی ایک باورچی کے طور پر سفر کررہے تھے اور یہ کشتی ایک آئل ٹینکر کی جانب جارہی تھی۔

ایک انٹرویو میں ہیرسین اوکینی نے بتایا کہ 'ہمارے علم ہونے سے پہلے کشتی ڈوبنا شروع ہوگئی تھی، حالانکہ ہم اس سمندر میں برسوں سے کام کر رہے تھے اور کبھی کسی مسئلے کا سامنا نہیں ہوا تھا'۔

کشتی ڈوبنے کے دوران ہیریسن اوکینی نے باہر نکلنے کی کوشش کی مگر بیشتر دروازے سمندری قزاقوں سے بچنے کے لیے بند تھے۔

اس کے نتیجے میں وہ ایک ٹوائلٹ میں پھنس گئے تھے جس میں پانی بہت سست روی سے داخل ہورہا تھا جبکہ کشتی سمندر کی تہہ میں پہنچ چکی تھی۔

خوش قسمتی سے ٹوائلٹ کے اندر ائیر پاکٹ (ہوا کا بہت کم دباؤ والا حصہ) بننے سے ہیریسن کے لیے سانس لینا ممکن ہوگیا۔

وہاں بہت تاریکی اور سردی تھی اور ان کے اپنے الفاظ میں 'زیرآب بہت، بہت، بہت زیادہ سردی تھی، مجھے زندہ رہنا مشکل محسوس ہورہا تھا اور سوچ رہا تھا کہ اس ائیر پاکٹ سے میں کب تک بچ سکوں گا'۔

انہوں نے باہر نکلنے کا راستہ تلاش کرنے کی بھی کوشش کی مگر کوئی کامیابی حاصل نہیں ہوئی بلکہ سانس رکنے کے بعد انہیں ائیر پاکٹ میں واپس آنا پڑا۔

بھوک، پیاس اور شدید ٹھنڈ کے ساتھ ساتھ ائیر پاکٹ میں کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس کی مقدار بڑھ جانے سے بھی ہیریسن اوکینی کو موت کا خطرہ لاحق تھا۔

مگر 60 گھنٹے کے انتظار کے بعد ہیریسن اوکینی نے کچھ آوازیں سنیں اور وہ اس جگہ پہنچے جہاں غوطہ خور موجود تھے۔

وہاں جاکر انہوں نے نرمی سے نکو وان ہیرڈین کو چھوا کیونکہ وہ غوطہ خور کو خوفزدہ نہیں کرنا چاہتے تھے، جس کے بعد انہیں سطح پر ڈی کمپریس چیمبر پر منتقل کیا گیا جہاں وہ 3 دن تک موجود رہے، تاکہ ڈھائی دن تک سمندر کی گہرائی کے شدید دباؤ سے اچانک نکل کر زمین پر پہنچنے سے موت واقع نہ ہوجائے۔

ان حادثے کے چند سال بعد ہیریسن اوکینی ایک بار پھر سمندر کی گہرائیوں میں پیشہ ور غوطہ خور کے طور پر گئے اور 2021 میں 164 فٹ گہرائی تک غوطہ لگایا۔

اس موقع پر انہوں نے کہا کہ 'میں غوطہ خوری سے لطف اندوز ہورہا ہوں، اب یہی میری زندگی ہے، میرا ماننا ہے کہ سمندر میری دنیا ہے، میں وہاں زیادہ سکون محسوس کرتا ہوں'۔