06 فروری ، 2023
ترکیہ کو ایک بار پر پھر تاریخ کے بدترین زلزلے کا سامنا ہے۔
گزشتہ شب ترکیہ میں آنے والے زلزلے کی شدت 7.9 ریکارڈ کی گئی، زلزلے کا مرکز ترکیہ سے جنوب میں غازی انتپ صوبے کے علاقے نرداگی میں تھا جبکہ زلزلے کی گہرائی 17.9 کلومیٹر تھی۔
اب تک کی اطلاعات کے مطابق ترکیہ میں زلزلے کے باعث 1541 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں اور ترک صدر رجب طیب اردوان نے اسے 1939 کے بعد سے بدترین زلزلہ قرار دیا ہے۔
اس سے قبل ترکیہ کو 1939 میں بدترین زلزلے کا سامنا کرنا پڑا ہے جب ارزنکان صوبے میں 7.8 شدت کا زلزلہ آیا تھا اور 33 ہزار افراد لقمہ اجل بن گئے، اس زلزلے میں ہزاروں افراد زخمی بھی ہوئے۔
اس کے بعد ترکیہ نے 1999 میں ایک اور شدید زلزلے کا سامنا کیا جس کی شدت 7.4 ریکارڈ کی گئی تھی اور اس زلزلے میں 17 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔ زلزلے کے باعث سیکڑوں عمارتیں گرگئیں تھیں۔
ترکیہ میں اتنے زلزلے کیوں آتے ہیں؟
ترکیہ دنیا کے سب سے زیادہ فعال زلزلہ زون میں واقع ہے کیونکہ اس مقام پر کئی ٹیکٹونک پلیٹس آپس میں مل رہی ہیں اور حرکت بھی کر رہی ہیں۔
ترکیہ اناتولین ٹیکٹونک پلیٹ پر واقع ہے جس کے گرد عربین پلیٹ، یوریشین پلیٹ اور افریقن پلیٹ موجود ہیں اور یہ پلیٹس مکمل طور پر حرکت کر رہی اور فعال ہیں جس کے باعث ہر مہینے زیر زمین ہزاروں زلزلے آتے ہیں۔
اس سے قبل ماہرین بھی ترکیہ میں بڑے پیمانے پر زلزلے میں استنبول شہر کی تباہی کا خدشہ ظاہر کرچکے ہیں۔
مغربی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق ہالینڈ کے ایک سائنسدان نے 2 فروری کو ترکیے کے زلزلے کی پیش گوئی کی تھی اور کہا تھا کہ 4 سے 6 فروری کے درمیان 7.5 شدت کا زلزلہ آسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جنوب وسطی ترکیہ، اردن، شام یا لبنان میں زلزلہ آسکتاہے۔ اس کے علاوہ دسمبر 2022 میں بھی ایک سائنسدان نے اسی علاقےمیں بڑے زلزلے سے خبردار کیا تھا۔