07 فروری ، 2023
ترکیہ میں 7.8 شدت کے ہولناک زلزلے کے نتیجے میں سیکڑوں عمارتیں زمین بوس اور 3 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوگئے جب کہ زلزلے کے بعد ہر طرف تباہی کے مناظر ہیں۔
ترکیہ میں زلزلے سے ہونے والی تباہی اور اس سے پہلے کی تصاویر کو موازنہ کرکے نقصانات کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔
ترکیہ سے کچھ ایسی ہی تصاویر ہم آپ کو دکھا رہے ہیں جو زلزلے سے پہلے اور بعد میں ہونے والے نقصانات کی ہیں۔
زیر غور تصویر ترکی کے شہر غازی انتیپ کی ہے جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ زلزلے سے قبل جو رہائشی عمارتیں پہلے آباد تھیں وہ اب ملبے کا ڈھیر بنی ہوئی ہیں۔
یہ قلعہ شہر غازی انتیپ میں قائم ہے جو 2000 سال سے زائد عرصے سے قائم تھا لیکن زلزلے کے نتیجے میں اس تاریخی قلعے کو بھی شدید نقصان پہنچا۔
یہ قلعہ رومی سلطنت کے دوران تعمیر کیا گیا تھا، حال ہی میں اسے ایک میوزیم کے طور پر استعمال کیا جارہا تھا۔
یہ مناظر مسجد مالاطیہ کے ہیں جو زلزلے سے پہلے قائم تھی اور اب اسے بری طرح نقصان پہنچا ہے۔
تاریخی مالاطیہ مسجد زلزلے کے مرکز سے 100 میل دور تھی، 1894 میں بھی آنے والے زلزلے نے اس مسجد کو نقصان پہنچایا تھا جس کی تعمیر دوبارہ کی گئی جب کہ 1964 میں بھی زلزلے نے مسجد کو ہلا کر رکھا دیا تھا۔
ہاتائے صوبے میں بحیرہ روم کی بندرگاہ کے قریب واقع شہر اسکندرون میں عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن گئیں۔
یہ منظر اسکندرون کے چرچ کے ہیں جس کی تباہ حال تصویر بھی دیکھی جاسکتی ہے۔