08 فروری ، 2023
اسلام آباد: 9 ویں زیر التواء جائزے کے اختتام کے حوالے سے 48؍ گھنٹے قبل، آئی ایم ایف نے فنانشل اور اکنامک پالیسیوں کے حوالے سے یادداشت (ایم ای ایف پی) پاکستانی حکام کو فراہم نہیں کی۔
یہ وہ دستاویز ہے جس کی بنیاد پر اسٹاف لیول معاہدہ ہوگا۔ منگل کی رات تک، آئی ایم ایف نے پاکستانی مذاکرات کاروں کو ایم ای ایف پی فراہم نہیں کی۔
تاہم، وزارت خزانہ کے اعلیٰ عہدیداروں کو امید ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ 9 فروری کی ڈیڈلائن سے قبل اسٹاف لیول معاہدہ ہو جائے گا۔
اگر ایسا نہ ہوا تو جائزہ مذاکرات میں توسیع کے امکان کو خارج از امکان قرار نہیں دیا جاسکتا۔ آئی ایم ایف واقعتاً بیرون ممالک سے آنے والی رقم کے حوالے سے پریشان ہے اور فی الحال ادارے کو دوست ممالک جیسا کہ سعودی عرب، چین سے تصدیق درکار ہے تاکہ پاکستان میں ڈالر کی آمد کا سلسلہ جاری رہے جس سے غیر ملکی زر مبادلہ اطمینان بخش سطح پر رہ سکے۔
اس وقت اسٹیٹ بینک میں صرف تین ارب ڈالرز موجود ہیں جو ہفتہ وار اور ماہانہ بنیادوں پر کم ہوتے جارہے ہیں۔ امکان ہے کہ غیر ملکی زر مبادلہ کے ذخائر 6؍ ارب ڈالر سے زیادہ نہیں بڑھیں گے یا زیادہ سے زیادہ 8؍ ارب ڈالرز تک جائیں گے۔ یہ دیکھنا باقی ہے کہ آئی ایم ایف والے ایم ای ایف پی دستاویز میں کتنی رقم شامل کرتے ہیں۔