19 فروری ، 2023
پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کی ٹیم کوئٹہ گلیڈی ایٹرز میں شامل سینیئر آل راؤنڈر محمد حفیظ کا کہنا ہے کہ پاکستان سپر لیگ میں ان کی کوشش ہوگی کی کارکردگی سے اپنی سلیکشن کو درست ثابت کریں اور ساتھ ہی نوجوان کھلاڑیوں کے ساتھ اپنا تجربہ شیئر کریں تاکہ ان کو فائدہ ہو۔
جیو نیوز کو خصوصی انٹرویو میں تجربہ کار کرکٹر محمد حفیظ نے کہا کہ اس بار کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کا حصہ بننے پر وہ خوش ہیں، پی ایس ایل ایک بہترین برانڈ ہے جس میں شرکت کرکے اور پرفارم کرکے مزہ آتا ہے، یہ ایک بہت سخت ٹورنامنٹ ہے جس میں پرفارم کرنے کیلئے پوری تیاری کے ساتھ آنا پڑتا ہے، اگر تیاری کے ساتھ نہیں آئے تو پرفارمنس نہیں ہوگی۔
حفیظ کا کہنا تھا کہ کراچی کنگز کے خلاف جیت سے اعتماد ملا ہے امید ہے اس سلسلے کو جاری رکھا جائے گا، کراچی کنگز کے خلاف میچ میں پلیئرز میں جیت کی بھوک نظر آرہی تھی، امید ہے اسی رویے کو دیگر میچز میں بھی برقرار رکھا جائے گا۔
تجربہ کار آل راؤنڈر نے کہا کہ پشاور زلمی اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے درمیان ہونے والے میچز ہمیشہ ہی زبردست ہوتے ہیں، پی ایس ایل کی تاریخ میں دیکھا جائے تو کوئٹہ اور پشاور کے میچز ہمیشہ آخری گیند تک گئے ہیں، امید ہے پیر کو بھی اچھا میچ ہو گا اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی ٹیم اس کو جیتنے کی کوشش کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ دونوں ٹیموں کو اندازہ ہوگا کہ ایک دوسرے کے خلاف تگڑا میچ ہوتا ہے اور دونوں اچھے اعتماد کے ساتھ میدان میں اتریں گے، ٹیم کا کامبی نیشن کافی اچھا بنا ہوا ہے، کوئٹہ کے پاس بیٹنگ اور بولنگ دونوں شعبوں میں اچھے پلیئرز موجود ہیں۔
انہوں نے کہا کہ غیر ملکی پلیئرز کی اہمیت اپنی جگہ لیکن وہ ٹیم کامیاب ہوگی جس کے پاکستانی پلیئرز اچھا کھیلیں گے، کوئٹہ کے پاس اچھے کھلاڑی ہیں، سرفراز احمد کی قیادت کا ہر کوئی متعرف ہے، افتخار احمد بھی فارم میں ہیں، نوجوان بولرز نسیم شاہ اور حسنین بھی زبردست بولنگ کررہے ہیں، پی ایس ایل کیلئے بھی اہم ہے کہ لوکل پلیئرز یادگار پرفارمنس دیں۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ اس سال ان کو کون سے بہترین ابھرتے کھلاڑی نظر آرہے ہیں جو مستقبل میں پاکستان کیلئے کھیل پانے کے اہل ہوں تو حفیظ نے کہا کہ ان کی نظر میں صائم ایوب اور احسان اللہ میں کافی ٹیلنٹ ہے، ساتھ ہی عبدالواحد بنگلزئی بھی اچھے پلیئر ہیں۔
ایک سوال پر محمد حفیظ نے کہا کہ پلیئرز کے درمیان احترام کا رشتہ بہت ضروری ہے، رائیولری کرکٹ کے میدان میں ہونی چاہیے، ایک دوسرے کے خلاف پرفارمنس دے کر رائیولری رکھیں، الفاظ کی جنگ سے میچ نہیں جیتے جا سکتے۔
ان کا کہنا تھا کہ ضروری ہے کہ ایک دوسرے کی عزت کریں، جو ساتھیوں کی عزت نہیں کرتا، تو کوئی اور اس کی عزت بھی نہیں کرتا۔