Time 23 فروری ، 2023
پاکستان

ن لیگ نے الیکشن ازخود نوٹس کیس میں بنائے جانے والے بینچ پر سوالات اٹھا دیے

ایک جج کے حوالے سے تاثر پایا جاتا ہے وہ نواز شریف کو سزا دیتے وقت مانیٹرنگ جج تھے، انہیں پارٹی صدارت سے ہٹانے کے کیس میں بھی جج تھے ، لیکن ہم سپریم کورٹ کے ازخود نوٹس کو ویلکم کرتے ہیں: عطا تارڑ — فوٹو: فائل
ایک جج کے حوالے سے تاثر پایا جاتا ہے وہ نواز شریف کو سزا دیتے وقت مانیٹرنگ جج تھے، انہیں پارٹی صدارت سے ہٹانے کے کیس میں بھی جج تھے ، لیکن ہم سپریم کورٹ کے ازخود نوٹس کو ویلکم کرتے ہیں: عطا تارڑ — فوٹو: فائل

پاکستان مسلم لیگ ن نے الیکشن ازخود نوٹس کیس میں بنائے جانے والے بینچ پر سوالات اٹھا دیے۔

مسلم لیگ ن کے رہنما عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ پاکستان بار کونسل، چاروں صوبائی بار کونسلوں اور اسلام آباد بار کونسل نے کہا ہے کہ وہ ایک سٹنگ جج کے خلاف ریفرنس فائل کرنے جا رہے ہیں، تو پھر اس جج کو اس بینچ میں شامل نہیں ہونا چاہیے تھا۔

جیو نیوز کے پروگرام ’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘ میں بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سینیئر ترین 9 ججوں کو اس بینچ میں بٹھایا جانا چاہیے تھا۔

عطا تارڑ نے کہا کہ ایک جج کے حوالے سے بھی تاثر پایا جاتا ہے کیوں کہ وہ نواز شریف کو سزا دیتے وقت مانیٹرنگ جج تھے،  نواز شریف کو پارٹی صدارت سے ہٹانے کے کیس میں بھی جج تھے ، لیکن ہم سپریم کورٹ کے ازخود نوٹس کو ویلکم کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کا اعلان کس کو کرنا ہے؟ اس کا تصفیہ ہونا ضروری ہے۔

واضح رہے کہ پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلیوں کی تحلیل کے بعد انتخابات کیلئے تاریخ کا اعلان نہ ہونے پر سپریم کورٹ نے از خود نوٹس لے لیا۔

چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 9 رکنی لارجر بینچ تشکیل دے دیا گیا جس میں جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی، جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس اطہر من اللہ بینچ کا حصہ ہونگے۔

مزید خبریں :