03 مارچ ، 2023
اسلام آباد: جس وقت سابق وزیراعظم عمران خان بیرون ملک مقیم پاکستانیوں سے کہہ رہے تھے کہ پاکستان میں سرمایہ کاری کریں اس وقت عمران خان کی اہلیہ کی دوست فرحت شہزادی (عرف فرح گوگی) اور ان کا خاندان بیرون ممالک میں اپنا کاروبار چمکانے میں لگا ہوا تھا اور برطانیہ میں نئی کمپنیاں قائم کی جا رہی تھیں۔
عمران خان کی حکومت میں فرحت شہزادی نے 2019 سے 2021کے درمیان برطانیہ میں چار ریئل اسٹیٹ کمپنیاں قائم کیں جن میں سے ایک کمپنی ان کے اور ان کے شوہر کے نام جبکہ تین ان کی بہن کے نام پر ہیں۔ مجموعی طور پر دیکھیں تو فرح کی بہن مسرت خان کے نام پر برطانیہ میں 6؍ کے قریب کمپنیاں قائم ہیں۔
فرح گوگی اور ان کے شوہر احسن اقبال جمیل پر کرپشن کے سنگین الزامات ہیں اور یہ لوگ فی الوقت بیرون ملک قیام پذیر ہیں لیکن عمران خان سمجھتے ہیں کہ یہ سب سیاسی بنیادوں پر انتقام کی چال ہے۔
عمران خان نے پریس کانفرنس میں فرح گوگی کا دفاع کیا، ایف آئی اے نے منی لانڈرنگ کا ایک کیس فرح گوگی پر قائم کیا اور ایجنسی انٹرپول کے ذریعے فرح گوگی کو پاکستان لانے کی تیاریوں میں مصروف ہے۔
عمران خان کی حکومت میں فرح خان کی دولت میں بے پناہ اضافہ ہوا اور اندازہ ہے کہ ان کی دولت میں 4 گنا اضافہ ہوا۔
فرح خان، ان کے شوہر اور 3 دیگر پارٹنرز (جن میں سے ایک ملک کے مایہ ناز ڈاکٹر ہیں) نے 14مئی 2020 کو برطانیہ میں گولڈ اسٹار یورو کے نام سے کمپنی حاصل کی۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ فرح اور ان کے شوہر نے یہ کمپنی منی لانڈرنگ کیلئے حاصل کی تاہم، فرح خان کے شوہر نے ان الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔
فرح خان کی بہن مسرت خان نے ریئل اسٹیٹ کیلئے بلیک ایپل انویسٹمنٹ کے نام سے 9 نومبر 2021 کو کمپنی رجسٹر کرائی۔
دی نیوز کے پاس دستیاب دستاویزات کو دیکھ کر معلوم ہوتا ہے کہ یہ کمپنی فیس یا کنٹریکٹ کی بنیاد پر مینجمنٹ کا کام بھی کرتی ہے۔
فرح کی بہن نے ایک اور کمپنی 19 اگست 2019 کو رجسٹر کرائی تھی جس کا نام ال معیز ہے اور یہ بھی ریئل اسٹیٹ کمپنی ہے۔ ال معیز اس خاندان کا برانڈ ہے کیونکہ پاکستان میں بھی فرح خان کے کئی کاروبار اسی نام سے چلتے ہیں جن میں ال معیز ڈیری بھی شامل ہے۔
ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ فرح شہزادی نے فیصل آباد میں ال معیز ڈیری کیلئے سبسڈی پر 10.3 ایکڑ پلاٹ حاصل کیا۔
مسرت خان کی ایک اور کمپنی ڈی ایم کے انٹرپرائزز لمیٹڈ کے نام سے ہے جو 4جولائی 2019 کو رجسٹر کرائی گئی، کمپنی مارچ 2021 میں ختم کر دی گئی۔ اس کے علاوہ مسرت خان کی دیگر کمپنیوں کے نام دایان انٹرپرائزز، میکسیمم ایم کے ٹریڈنگز، ڈی خانز کنسٹرکشن وغیرہ ہیں۔
دی نیوز کے پاس دستاویزات سے معلوم ہوتا ہے کہ فرح، مسرت اور احسن اقبال جمیل کے اکاؤنٹس میں پیسے آ تو رہے ہیں لیکن آؤٹ فلو کوئی نہیں۔ فرح خان نے غیر ملکی زر مبادلہ کی مد میں 41 لاکھ 90 ہزار 400 ر وپے وصول کیے جبکہ ان کی بہن کو دو سال میں غیر ملکی زر مبادلہ کی صورت میں 8کروڑ 40 لاکھ ملے۔
یہ بات بہت ہی اہم ہے کہ عمران خان کے وزیراعظم بننے سے پہلے یعنی 2017 تک فرح خان کی دولت صرف 231 ملین روپے تھی لیکن عمران خان حکومت کے تین سال میں 2021 تک یہ دولت بڑھ کر 971 ملین روپے ہوگئی۔
فرح اور ان کے شوہر نے عمران خان کی ہی حکومت میں کالا دھن سفید کرنے کی اسکیم (ٹیکس ایمنسٹی اسکیم 2019) سے بھی استفادہ کیا۔ رابطہ کرنے پر احسن اقبال جمیل کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے نے جو مقدمہ درج کیا ہے وہ خالصتاً سیاسی بنیادوں پر ہے، وزیر داخلہ، مریم نواز، عطا تارڑ اور دیگر سرکاری عہدیدار کئی مرتبہ فرحت شہزادی کو دھمکیاں دے چکے ہیں اور ان میں ریڈ وارنٹس کا بھی ذکر کر چکے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم اسلام آباد میں ایک اسپتال قائم کرنا چاہتے تھے لیکن معاملات منصوبہ بندی سے آگے نہ بڑھ سکے۔
یورو اسٹار کے ساتھ کوئی پراپرٹی جڑی نہیں ہے، یہ صرف ایک کارپوریشن تھی جس کے اثاثہ جات صفر تھے۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ جب اسپتال اسلام آباد میں بنانا تھا تو کمپنیاں برطانیہ میں کیوں رجسٹر کرائی گئیں تو انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں بیرون ممالک سے کئی ڈاکٹرز نے تجویز دی تھی کہ وہ ایسی کمپنیوں میں حصہ لیں گے، کئی ناموں پر غور کیا گیا، معاملات صرف پلاننگ کی سطح تک ہی رہے، کوئی مالی لین دین نہیں ہوا۔
انہوں نے کہا کہ ہم لوگ ٹیکس دینے والے لوگ ہیں، ہماری جتنی جائیداد ہے اس پر ہم ٹیکس دیتے ہیں اور یہ سب اعلانیہ جائیدادیں ہیں، کرپشن کا کوئی ثبوت موجود نہیں ہے۔
دی نیوز نے مسرت خان کو بھی سوالات بھیجے لیکن انہوں نے خبر شائع ہونے تک کوئی جواب نہیں دیا۔