جج کو رشوت دینے کا معاملہ: شعیب شیخ 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے

گزشتہ دنوں ایگزیکٹ جعلی ڈگری کیس میں سزا یافتہ شعیب شیخ کو ایڈیشنل سیشن جج کو رشوت دینے کے معاملہ پر گرفتار کیا گیا تھا— فوٹو: فائل
گزشتہ دنوں ایگزیکٹ جعلی ڈگری کیس میں سزا یافتہ شعیب شیخ کو ایڈیشنل سیشن جج کو رشوت دینے کے معاملہ پر گرفتار کیا گیا تھا— فوٹو: فائل

اسلام آبادڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس نے ایگزیکٹ جعلی ڈگری کیس میں سزا یافتہ شعیب شیخ کو سیشن جج کو رشوت دینے کے کیس میں جسمانی ریمانڈ پر وفاقی تحقیقاتی ایجنسی کے حوالے کردیا۔

گزشتہ دنوں ایگزیکٹ جعلی ڈگری کیس میں سزا یافتہ شعیب شیخ کو ایڈیشنل سیشن جج کو رشوت دینے کے معاملہ پر گرفتار کیا گیا تھا۔

اب اسلام آباد کے جوڈیشل مجسٹریٹ عمر شبیر نے شعیب شیخ کا 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے ایف آئی اے کے حوالے کردیا۔

ایگزیکٹ جعلی ڈگری اسکینڈل پر ایک نظر

جعلی ڈگریوں کی فروخت میں ملوث بدنام زمانہ کمپنی ایگزیکٹ نے برطانیہ سے لے کر متحدہ عرب امارات تک اپنے پنجے گاڑھے ہوئے تھے، ایگزیکٹ پہلے جعلی ڈگری بیچ کر پیسہ کماتی تھی، پھر اس کے کال ایجنٹس قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کے روپ میں ڈگری لینے والوں کو دھمکاتے تھے اور تصدیق کے نام پر بھی چونا لگاتے تھے،کئی بین الاقوامی نشریاتی اداروں نے ایگزیکٹ کے ڈھول کا پول کھولا تھا۔

امریکی تحقیقاتی ادارے ایف بی آئی نے جنوری 2018 میں انکشاف کیا تھا کہ ایگزیٹ جعلی ڈگریوں کے معاملے پر بھتہ خوری اور بلیک میلنگ پر اتر آئی تھی جبکہ خلیجی اخبار نے انکشاف کیا تھا کہ ایگزیکٹ کے کال ایجنٹس خود کو اماراتی عہدیدار ظاہر کرکے جعلی ڈگری لینے والوں سے رقم بٹورتے ہیں، اخبار نے لکھا تھا دبئی میں جنوبی افریقا کے ایک شہری کو فون کرنے والے نے خود کو دبئی پولیس کا افسر ظاہر کیا تھا، سرکاری تصدیق کے نام پر تقریباً ساڑھے 5 لاکھ پاکستانی روپے کا مطالبہ کیا گیا اور ادائیگی نہ کرنے کی صورت میں کارروائی کی دھمکی دی گئی۔

ایگزیکٹ کا جعلی ڈگری کیس مئی 2015 میں امریکی اخبار نیویارک ٹائمز میں شائع ہونے والے ایک آرٹیکل کے بعد سامنے آیا تھا جس میں یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ ایگزیکٹ نے سینکڑوں جھوٹے کالجز کے ذریعے آن لائن ڈپلومے اور ڈگریاں فروخت کیں۔

جعلی ڈگری کیس میں امریکا سے گرفتار ہونے والے ایگزیکٹ کے سینئر ملازم عمیر حامد نے بھی لاکھوں ڈالرز مالیت کے اسکینڈل میں جعلی ڈگریاں اور ڈپلومے فروخت کرنے کا اعتراف کیا تھا۔

امریکا اور دیگر ملکوں میں جعلی ڈگریوں کے کاروبار سے پاکستان کی بدنامی کا باعث بننے والے مقدمے کا فیصلہ نیو یارک کی عدالت میں بھی ہوا تھا، اگست 2017 میں جو فیصہ سنایا گیا اس میں عدالت نے ایگزیکٹ کے وائس پریزیڈنٹ عمیر حامد کو 21 مہینے قید کی سزا سنائی تھی، جعلی ڈگریوں سے حاصل 56 کروڑ روپے کی رقم بھی ضبط کرنے کا حکم دیا تھا۔

5 جولائی 2018 کو اسلام آباد کی سیشن کورٹ نے جعلی ڈگری کیس میں ایگزیکٹ کے مالک شعیب شیخ سمیت 23 ملزمان کو مجموعی طور پر 20، 20 سال قید اور 13 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی۔

اسی کیس میں شعیب شیخ پر ایڈیشنل ڈسٹرکٹ سیشن جج پرویز القادر میمن کو رشوت دینے کا الزام تھا، شعیب شیخ کی طرف سے جج کو 50 لاکھ روپے رشوت دینے کے شواہد سامنے آئے تھے۔

ایڈیشنل ڈسٹرکٹ سیشن جج پرویز القادر میمن نے جعلی ڈگری کیس ختم کرنے کے لیے شعیب شیخ سے 50 لاکھ روپے رشوت لینے کا اعتراف بھی کیا تھا جبکہ فروری 2018 میں ایڈیشنل سیشن جج کو عہدے سے برطرف کر دیا گیا تھا۔

مزید خبریں :