’ آرام ‘ پانے والوں کا شاداب کو کپتانی کی مبارکباد دینے سے گریز

حیران کن طور پر 4 کھلاڑیوں کی جانب سے شاداب خان کو پہلی بار کپتان بننے پر مبارک باد نہیں دی گئی، روٹی گروپ بھی خاموش ہے/فوٹوفائل
حیران کن طور پر 4 کھلاڑیوں کی جانب سے شاداب خان کو پہلی بار کپتان بننے پر مبارک باد نہیں دی گئی، روٹی گروپ بھی خاموش ہے/فوٹوفائل

پاکستان کے صف اول کے کرکٹرز عام طور پر سوشل میڈیا پر متحرک رہتے ہیں لیکن پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے ریسٹ کے نام پر عالمی شہرت یافتہ کھلاڑیوں بابر اعظم، محمد رضوان، شاہین شاہ آفریدی اور فخر زمان کو ڈراپ کرکے واضع پیغام دیا گیا۔

حیران کن طور پر 4 کھلاڑیوں کی جانب سے شاداب خان کو پہلی بار کپتان بننے پر مبارک باد نہیں دی گئی، روٹی گروپ بھی خاموش ہے۔

اتوار کو رات گئے شاہین شاہ آفریدی نے ایک ٹوئٹ کیا جس میں  ان کی بابر اعظم اور محمد رضوان کے ساتھ ٹیسٹ میچ کی تصویر ہے جس پر کوئی کیپشن نہیں ہے بلکہ پاکستان کا پرچم بنا ہوا ہے۔

ذرائع دعویٰ کرتے ہیں کہ معاملات اتنے سادہ نہیں ہیں جتنے بتائے جارہے ہیں۔مستقبل میں پی سی بی کی سلیکشن پالیسی افغانستان کی سیریز کےنتیجے پر منحصر ہیں۔

پی سی بی میں کئی سالوں کے بعدحیران کن انٹری دینے والے ایک صاحب نے جب ایک بڑے کھلاڑی سے بات کرنے کی کوشش کی تو انہوں نے غصے میں فون بند کردیا، جس کے بعد چیئرمین نجم سیٹھی نے کم ازکم3  کھلاڑیوں سے فون پر رابطہ کرکے انہیں یقین دلایا کہ ایک سیریز میں کچھ نئے کھلاڑیوں کو چیک کرنا چاہتے ہیں جس کے بعد آپ کو نیوزی لینڈ کی ہوم سیریز میں واپس شامل کر لیا جائے گا۔

ایک اور کھلاڑی کی بھی ٹی ٹوئنٹی ٹیم میں شمولیت حیران کن ہے یہ وہ کھلاڑی ہیں جن کو شاہد آفریدی نے نائب کپتان ہونے کے باوجود ون ڈے ٹیم میں باہر بٹھا کر پی سی بی کی اتھارٹی چیلنج کی تھی اس وقت چیف سلیکٹر ہارون رشید ،شاہد آفریدی کے ساتھ تھے لیکن ہارون رشید نے ہمیشہ کی طرح اپنا وزن بھاری پلڑے پر ڈال دیاتھا۔اس بار وہ چیئرمین کی کرکٹ پالیسیوں میں سب سے مرکزی کردار ہیں اور تھنک ٹینک کا حصہ ہیں۔

ذرائع کہتے ہیں کہ سینئر کھلاڑی سلیکشن پر خوش نہیں ہیں، 4  ماہ قبل آسٹریلیا میں بابر اعظم کی کپتانی میں پاکستان نے فائنل کھیلا تھا لیکن 4 ماہ بعد وہ ٹیم سے ڈراپ ہونے پر خوش نہیں ہیں۔

سابق کپتان راشدلطیف کا کہنا ہے کہ یہ صرف کپتانی کا معاملہ نہیں ہے، یہ پلیئرز پاور کا معاملہ ہے، شاہین، فخرزمان، بابراعظم، رضوان اور شاداب خان آپس میں متحد ہیں، کیا بورڈ ان کو تقسیم کررہاہےکھلاڑی عدم تحفظ پیدا ہوگا جبکہ ان کا اتحاد بھی متاثر ہوگا، تقسیم کرو اور حکومت کرو والے فارمولے پر عمل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے اور میں نہیں سمجھتا کہ یہ چیز کامیاب ہوگی۔

سابق چیئرمین رمیز راجا کہتے ہیں کہ بابر اعظم کی قیادت میں لکھی جانے والی عظیم وائٹ بال اسٹوری کو بھی تباہ کردے گی،  براہ مہربانی تاریخ سے سبق سیکھنا چاہیے کہ کس طرح 90 کی دہائی میں پاکستانی کرکٹ کو تباہ کیا گیا تھا۔

مزید خبریں :