دنیا
Time 15 مارچ ، 2023

لگ بھگ لاہور جتنے بڑے برفانی تودے کی پہلی ویڈیو سامنے آگئی

اے 81 برفانی تودے کا ایک منظر / فوٹو بشکریہ برٹش انٹارکٹک سروے
اے 81 برفانی تودے کا ایک منظر / فوٹو بشکریہ برٹش انٹارکٹک سروے

لگ بھگ لاہور جتنا بڑا برفانی تودہ جنوری 2023 میں انٹار کٹیکا کی برنٹ آئس شیلف سے الگ ہوکر سمندر میں بہنے لگا تھا اور اب سائنسدانوں نے اس کی پہلی فضائی ویڈیو جاری کی ہے۔

اس برفانی تودے کو اے 81 کا نام دیا گیا ہے جو 1550 اسکوائر کلو میٹر رقبے پر پھیلا ہوا ہے۔

خیال رہے کہ لاہور کا رقبہ 1772 اسکوائر کلومیٹر ہے، یعنی یہ برفانی تودہ اس سے کچھ زیادہ چھوٹا نہیں۔

یہ برفانی تودہ 22 جنوری کو برنٹ آئس شیلف سے ٹوٹ کر الگ ہوگیا تھا اور اب بحیرہ ودل میں بہہ رہا ہے۔

یہ گزشتہ 2 برس میں انٹار کٹیکا سے الگ ہونے والا دوسرا بڑا تودہ ہے۔

برٹش انٹارکٹک سروے (بی اے ایس) کی ویڈیو میں دکھایا گیا کہ یہ برفانی تودہ کتنا بڑا ہے۔

درحقیقت فضا میں اس کے اوپر سے گزرتے ہوئے تو لگتا ہے کہ جیسے برف کا یہ میدان کبھی ختم ہی نہیں ہوگا، مگر ویڈیو میں جو دکھایا گیا ہے وہ تو اس کے حجم کا ایک چھوٹا سا حصہ ہے۔

اس کا بہت بڑا حصہ سمندر کی گہرائی میں چھپا ہوا ہے۔

جنوری میں انٹار کٹیکا سے الگ ہونے والا یہ برفانی تودہ اب اپنی جگہ سے 150 کلو میٹر دور جا چکا ہے۔

یہ برفانی تودہ بی اے ایس کے ہیلے ریسرچ اسٹیشن کے قریب واقع برنٹ آئس شیلف سے الگ ہوا تھا۔

ایک دہائی قبل بی اے ایس کے ماہرین نے آئس شیلف میں بڑی دراڑوں کو دیکھا تھا۔

دراڑ چوڑی ہونے پر 2016 میں ہیلے اسٹیشن کو 23 کلومیٹر دور منتقل کیا گیا تھا۔

برفانی تودے کی علیحدگی موسمیاتی تبدیلیوں کا نتیجہ نہیں اور ایسا قدرتی طور پر ہوا۔

ماہرین کے مطابق جب یہ برفانی تودہ پگھلنے لگے گا تو اس سے سمندر میں نمکیات کی کمی ہوگی اور وہاں کا پانی متعدد جانداروں کے لیے ناقابل رہائش ہو جائے گا۔

اس سے قبل مئی 2021 میں دنیا کا سب سے بڑا برفانی تودہ انٹارکٹیکا کے رونی آئس شیلف سے الگ ہوکر سمندر میں بہنے لگا تھا۔

اس برفانی تودے کا رقبہ 4320 اسکوائر کلومیٹر تھا، یعنی وہ لاہور سے دوگنا سے بھی زیادہ بڑا تھا۔

مزید خبریں :