17 مارچ ، 2023
لاہور ہائی کورٹ نے پولیس کو زمان پارک میں 14 اور 15 مارچ کو ہونے والے واقعات میں تفتیش کے لیے رسائی کی اجازت دیدی۔
زمان پارک پر پولیس آپریشن کے خلاف درخواست پر سماعت لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس طارق سلیم شیخ نے کی۔
دوران سماعت عدالت نے ریمارکس دیے کہ اگرسمن بھیجے جانے پر ان کی تعمیل نہ ہو تو تاثرجاتا ہے کہ ریاست کی رٹ نہیں، ایسی پرابلم دوبارہ نہ ہو۔
عمران خان نے کہا کہ ہمارے تو نام میں ہی انصاف ہے، مجھے 18 مارچ کا پتہ تھا، یہ پہلے لینے آگئے، یہ اتنی بڑی فورس کے ساتھ آگئے، فورس کے ایسے حملے کی مثال موجود نہیں تھی، مجھے یقین تھا یہ اسلام آباد کے لیے نہیں بلوچستان لے جانے کے لیے آئے تھے، ہمارے لوگوں پر تشدد کی مثال موجود تھی۔
وکیل عمران خان نے کہا کہ رانا ثنا اللہ پر بھی کیس ہے، اس کا کیا ہوا، جس پر جسٹس طارق سلیم شیخ نے ریمارکس دیے کہ وہ کیس جب میرے پاس ہو گا تو دیکھیں گے۔
اس کے علاوہ پولیس کی جانب سے دائر 14 اور 15 مارچ کے واقعات پر تفتیش کے لیے رسائی کی درخواست پر بھی سماعت ہوئی۔
جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا کہ میں پولیس آپریشن والی درخواست بھی نمٹا رہا ہوں۔
عدالت نے کہا کہ پولیس کی درخواست میں یہی ہدایات ہوں گی کہ پولیس کے ساتھ تعاون کریں، جس پر عمران خان کے وکیل نے کہا کہ ایس ایس پی زیادہ فورس نہ لے کر جائیں۔
جسٹس طارق سلیم شیخ نے استفسار کیا کہ کیا میں تفتیش کو کنٹرول کرسکتا ہوں؟
عمران خان کے وکیل نے کہا کہ مقدمے کا تفتیشی جا کر تفتیش کر لے، جس پر عدالت نے پولیس کو قانون کے مطابق تفتیش کے لیے رسائی کی اجازت دیدی۔