توشہ خانہ کیس: عمران خان کی گاڑی میں حاضری لگانے کی استدعا منظور، پولیس کا پی ٹی آئی کارکنوں پر لاٹھی چارج، کئی زخمی

چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان توشہ خانہ کیس میں گاڑی میں ہی عدالت میں پیشی کے لیے حاضری لگا کر جوڈیشل کمپلیکس سے واپس روانہ ہو گئے۔

عمران خان کی گاڑی جوڈیشل کمپلیکس پہنچنے پر پی ٹی آئی کے کارکن بھی بڑی تعداد میں وہاں پہنچ گئے اور کارکنوں نے بھی احاطہ عدالت میں جانے کی کوشش کی، پولیس کی جانب سے پی ٹی آئی کارکنوں کو پیچھے ہٹانے کے لیے لاٹھی چارج کیا گیا۔

شبلی فراز اور فرخ حبیب بھی پولیس کی لاٹھی چارج کی زد میں آئے، بعد ازاں پی ٹی آئی رہنما شبلی فراز کو  احاطہ عدالت سے گرفتار کر لیا گیا اور پھر کچھ دیر بعد انہیں عدالت کے کہنے پر رہا کر دیا گیا۔

عمران خان کے وکیل بابر اعوان کی جانب سے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کرتے ہوئے کہا گیا کہ بتائیں ایسی صورت حال میں کیا کیا جائے، عمران خان کو گاڑی میں ہی عدالتی حاضری لگانے کی اجازت دی جائے، جس پر سیشن جج ظفر اقبال نے عمران خان کی گاڑی میں حاضری لگانے کی استدعا منظور کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان سے گاڑی میں ہی عدالتی حاضری کے دستخط لے لیے جائیں۔ 

کارکنوں کی جانب سے جوڈیشل کمپلیکس سے باہر نہ جانے پر عمران خان گاڑی میں ہی عدالتی حاضری لگا کر واپس چلے گئے جبکہ پی ٹی آئی کے مشتعل کارکنوں نے  عدالت کے باہر لگے بیرئیر توڑ دیے اور ایک گاڑی کو بھی آگ لگا دی۔ 

قبل ازیں لاہور اسلام آباد موٹر وے پر ٹول پلازہ کا کنٹرول پولیس نے سنبھال رکھا تھا اور پولیس نے اسلام آباد ٹول پلازہ پرکام کرنے والے ملازمین کو بھی ہٹا دیا تھا۔

اسلام آباد آنے والے راستے پرکنٹینر لگا دیےگئے، پولیس کاکہنا  تھا کہ عمران خان اور سکیورٹی عملےکی گاڑیوں کے علاوہ کسی کو داخل نہیں ہونے دیا جائےگا، پولیس ٹیم کے پاس آنسو گیس کے 300 شیل موجود ہیں۔

اسلام آباد ٹول پلازہ پر پولیس نے عمران خان کے قافلےکو روک دیا، پولیس حکام کا کہنا تھا کہ صرف عمران خان کی گاڑی ٹول پلازہ  سے آگے جائےگی، بعد ازاں عمران خان کی گاڑی کو دیگر رہنماؤں کے ہمراہ جانے کی اجازت دے دی گئی۔

اسلام آباد پولیس کی جانب سے توشہ خانہ کیس میں عمران خان کی پیشی کے حوالے سے ایس او پیز جاری کیےگئے ہیں۔

اسلام آباد پولیس کی جانب سے جاری اعلامیےکے مطابق اسلام آباد میں دفعہ 144 نافذ ہے اس کی پابندی کرنا ہوگی، عدالت، احاطہ یا قریب کوئی مسلح شخص موجود نہیں ہوگا، عدالت میں ساتھ جانے والے افراد اور گاڑیوں کی چیکنگ کروائی جائےگی۔

توشہ خانہ کیس کی سماعت آج جوڈیشل کمپلیکس کی نیب کورٹ نمبر ون میں ہوگی، ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے عمران خان کو فرد جرم عائد کرنےکے لیےطلب کر رکھا ہے۔

عمران خان ممکنہ طور پرآج جوڈیشل کمپلیکس جی الیون میں پیش ہوں گے۔

سیشن عدالت نے31 جنوری کو عمران خان پر فردجرم عائد کرنےکے لیےتاریخ مقررکی تھی، مسلسل عدم حاضری پرسیشن عدالت نے 28 فروری کو ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے، سیشن عدالت نے7 مارچ کے لیے وارنٹ گرفتاری پر عمل درآمدکراتے ہوئے عمران خان کوپیش کرنے کا حکم دیا، اسلام آباد ہائی کورٹ نے7 مارچ کو وارنٹ گرفتاری معطل کرتے ہوئے 13 مارچ کوپیش ہونےکا حکم دیا۔

عمران خان کے 13 مارچ کو پیش نہ ہونے پرناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری دوبارہ بحال ہوگئے۔

سیشن عدالت نےعمران خان کے18 مارچ کے لیے وارنٹ گرفتاری جاری کرتےہوئے انہیں  پیش کرنےکا حکم دیا تھا، اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کو آج عدالت میں پیش ہونے کے لیے پولیس کو گرفتاری سے روک دیا تھا۔

چیف کمشنر اسلام آباد نے گزشتہ روز توشہ خانہ کیس کی سماعت کچہری سےجوڈیشل کمپلیکس منتقل کی تھی۔

مزید خبریں :