31 مارچ ، 2023
اسلام آباد: سپریم کورٹ نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے از خود نوٹس سے متعلق فیصلے پر سرکلر جاری کردیا۔
سپریم کورٹ کی جانب سے جاری سرکلر میں کہا گیا ہےکہ جسٹس فائز اور جسٹس امین کےفیصلے میں آرٹیکل 184/3 پر آبزرویشن ازخود نوٹس میں آتی ہیں، 2 رکنی بینچ کا فیصلہ صحافیوں سے متعلق ازخود نوٹس کے 5 رکنی بینچ کے فیصلےکے منافی ہے اور 2 ججز کا فیصلہ قانونی طور پر لاگو نہیں ہوگا۔
عدالتی سرکلر میں کہا گیا ہےکہ 2 ججز کا فیصلہ 5 رکنی بینچ کے فیصلے کے برعکس ہے، 5 رکنی بینچ قرار دے چکا ہے کہ ازخود نوٹس کا اختیار چیف جسٹس کے پاس ہے۔
سرکلر میں مزید کہا گیا ہےکہ 15 مارچ کے فیصلے میں بینچ کی جانب سے ازخود نوٹس لیا گیا، لارجر بینچ نے جو قانون وضع کیا 2 ججز کا فیصلہ اس کے برعکس ہے، 2 رکنی بینچ کے فیصلے میں جو بھی آبزرویشنز دی گئیں وہ قابل عمل نہیں، ازخود نوٹس کا اختیار صرف چیف جسٹس پاکستان استعمال کرسکتے ہیں اور ازخود نوٹس کا اختیار آرٹیکل 184/3 کے طریقہ کارکے تحت ہی استعمال ہوسکتا ہے۔
از خود نوٹس کیس سے متعلق عدالتی فیصلہ
واضح رہےکہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں خصوصی بینچ نے رولز بنائے جانے تک آرٹیکل 184 تھری (ازخود نوٹس) کے تمام کیسز ملتوی کرنے کا حکم دیا تھا۔
فیصلے میں کہا گیا کہ رولز بنائے جانے تک آرٹیکل 184 تھری کے تمام کیسز کو ملتوی کردیا جائے۔
فیصلے کے مطابق چیف جسٹس پاکستان کو خصوصی بینچ بنانے کا اختیار نہیں ہے، سپریم کورٹ رولز میں چیف جسٹس کو اسپیشل بینچ بنانے کا اختیارنہیں، اسپیشل بینچ میں مختلف بینچز سے ایک ایک جج کو شامل کیا گیا، عدالتی وقت ختم ہونے کے وقت کیس سماعت کیلئے مقررکیا گیا۔
جسٹس امین کی کیس سننے سے معذرت
جسٹس قاضی فائز کے ازخود نوٹس سے متعلق فیصلے پر سپریم کورٹ کے 5 رکنی بینچ میں شامل جسٹس امین الدین نے دو صوبوں میں انتخابات ملتوی کرنے کا کیس سننے سے معذرت کی تھی جس کے بعد لارجر بینچ ٹوٹ گیا۔