03 اپریل ، 2023
وفاقی وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ کا کہنا ہے کہ اتنے حساس اور اہم معاملے پر عجلت میں فیصلہ سنایا گیا تو نہیں مانا جائے گا۔
اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف کی زیر صدارت قومی اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا سپریم کورٹ کا حکمران اتحاد کی ایک طویل مشاورت ہوئی، 6 روز سے درخواست دی ہے کہ ہم اس میں فریق ہیں ہمیں فریق بنایا جائے، مطالبہ کیا گیا سپریم کورٹ کی کارروائی میں شفافیت لائی جائے، آج سیاسی جماعتوں کے نمائندے عدالت میں پیش ہوئے تو ناراضی کا اظہار کیا گیا، سپریم کورٹ کا حکم موجود ہے لیکن اس کو ایک ایگزیکٹو آرڈر سے معطل کر دیا گیا، اس معاملے پر قانونی حلقوں میں شدید بے چینی ہے۔
ان کا کہنا تھا عدم اعتماد کا اظہار کرنے کے باوجود بینچ معاملات کو آگے لے کر گیا، ہماری گزارش تھی کہ ایک ایسا بینچ بنایا جائے جو سب کو قابل قبول ہو، تین کے مقابلے میں چار ججز کا فیصلہ سامنے آ چکا ہے، ہمارے وکلاء نے کہا کہ سماعت سے پہلے ہمارے اعتراضات کو سنا جائے، مسلسل درخواستیں دینے کے باوجود ہمیں فریق نہیں بنایا جا رہا، ہم پہلے فریق تھے لیکن معلوم نہیں ہمیں کب فریق ماننے سے انکار کر دیا گیا۔
سینیٹر اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا ادارے کے اندر سے آوازیں اٹھ رہی ہیں اور ان آوازوں کو نظر انداز کیا جا رہا ہے، اٹارنی جنرل نےکہا کہ ان ججز پر مشتمل 6 رکنی بینچ بنا دیں جو اس سے پہلے بینچ میں شامل نہیں تھے، اب خبر آ گئی ہے کہ فیصلہ محفوظ کر لیا گیا ہے اور کل سنایا جائے گا۔
وزیر قانون کا کہنا تھا اتنے حساس اور اہم معاملے پر عجلت میں فیصلہ سنایا گیا تو نہیں مانا جائے گا، آپ سے دست بدست التجا ہے کہ آپ پہلے اپنا گھر درست کر لیں، ہم نے حتی الوسع کوشش کی کہ ادارے کا تقدس برقرار رہے، یہ وہی ادارہ ہے جس نے ایک آمر کو تین ماہ کے بجائے 9 سال دے دیے تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ادارے اپنے کنڈکٹ سے اپنی عزت کرواتے ہیں، ادارے کے اپنے ججز کی آوازیں آٹھ رہی ہیں لیکن ان آوازوں کو دبایا جا رہا ہے، اگر عجلت میں کوئی فیصلہ کیا جائے گا تو تاریخ سیاہ صفحات پر اس فیصلے کو لکھے گی، اتنے اہم قومی معاملے کا عجلت میں فیصلہ کیا جائے گا تو یہ ایک متنازع فیصلہ ہو گا۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا چیف جسٹس نے آج بھی کہا کہ سیاسی جماعتیں خود مسئلہ حل کر لیں، میں چیف جسٹس سے کہوں گا پہلے اپنے گھر کو ٹھیک کریں، پہلے اپنے گھر کو تو دیکھیں وہاں سے اٹھنے والی آوازوں کو تو سنیں۔