03 اپریل ، 2023
وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے ہنگامی اجلاس میں رجسٹرار سپریم کورٹ عشرت علی کو واپس بلانے کی منظوری دے دی گئی۔
ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ کے ہنگامی اجلاس میں ایک نکاتی ایجنڈے میں سپریم کورٹ میں زیرسماعت الیکشن التواکیس پرغور کیا گیا۔
ذرائع نے بتایا کہ کیس کے مختلف پہلوؤں اور کسی بھی فیصلے کے ممکنہ اثرات پر غور کیا گیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک موقع پر وفاقی کابینہ کے اجلاس سے تمام سرکاری افسروں کو باہر بھیج دیا گیا تھا اور صرف وزرا شریک رہے۔
بعدازاں وفاقی کابینہ نے رجسٹرار سپریم کورٹ کو واپس بلانے کی منظوری دی۔ ذرائع کا کہنا ہےکہ جسٹس فائز عیسٰی کے خط پررجسٹرار سپریم کورٹ عشرت علی کو واپس بلانے کی منظوری دی گئی۔
اعلامیے کے مطابق وزیراعظم شہبازشریف کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس ہوا جس میں دونکاتی ایجنڈے پر تفصیلی غور کیا گیا۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ وزیرقانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ اور اٹارنی جنرل نے کابینہ کومختلف امور پر بریفنگ دی جبکہ کابینہ نے عدالت عظمیٰ کے حکم کے خلاف رجسٹرار سپریم کورٹ کی طرف سے سرکلر جاری کرنے کے معاملے پر بھی غور کیا۔
اعلامیے کے مطابق کابینہ نے رجسٹرار سپریم کورٹ کی خدمات واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے اور کابینہ نے رجسٹرار سپریم کورٹ کو اسٹیبلشمنٹ ڈویژن رپورٹ کرنے کی ہدایت کی ہے۔
اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ کابینہ نے صدرعارف علوی سے بھی مطالبہ کیا سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجرایکٹ پر فی الفور دستخط کریں تاکہ آئینی وسیاسی بحران سے نجات مل سکے۔
خیال رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے سینیئر ترین جج، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے رجسٹرار سپریم کورٹ عشرت علی کو خط لکھا تھا اور ان سے فوری طور پر عہدے سے دستبردار ہونے کا مطالبہ کیا تھا۔
انہوں نے لکھا تھاکہ رجسٹرار کے پاس جوڈیشل آرڈرکالعدم قرار دینے کا کوئی اختیار نہیں۔
خط کی کاپی سیکرٹری کابینہ سیکریٹریٹ،سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ کوخط کےساتھ اٹارنی جنرل کوبھی بھجوائی گئی تھی اور کہا گیا تھاکہ سپریم کورٹ کے رجسٹرار کو فوری طور پر واپس بلایا جائے۔
اس کے علاوہ سپریم کورٹ میں پنجاب اور خیبرپختونخوا (کے پی) میں الیکشن کے التوا سے متعلق کیس کی سماعت مکمل ہوگئی اور فیصلہ محفوظ کرلیا گیا ہے جو منگل کو کسی بھی وقت سنایا جائے گا۔
وہیں دوسری جانب قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ مخلوط حکومت نے موجودہ بینچ پر عدم اعتماد کا اظہار کیا ہے، چیف جسٹس فل کورٹ بنائیں اور خود کو الگ کرنے والے ججز کو شامل نہ کریں تو فیصلہ پوری قوم کو قبول ہو گا۔