Time 04 اپریل ، 2023
سائنس و ٹیکنالوجی

مصنوعی ذہانت کے معاملے پر بل گیٹس اور ایلون مسک میں اختلاف رائے

مجھے سچ میں سمجھ نہیں آتا کہ یہ کون لوگ ہیں جو یہ چاہتے ہیں کہ مصنوعی ذہانت کو روک دیا جائے، کیا دنیا کے تمام ممالک اسے روکنے پر رضامند ہو جائیں گے؟ بل گیٹس — فوٹو: فائل
مجھے سچ میں سمجھ نہیں آتا کہ یہ کون لوگ ہیں جو یہ چاہتے ہیں کہ مصنوعی ذہانت کو روک دیا جائے، کیا دنیا کے تمام ممالک اسے روکنے پر رضامند ہو جائیں گے؟ بل گیٹس — فوٹو: فائل

مائیکروسافٹ کے بانی بل گیٹس نے  مصنوعی ذہانت سے متعلق ایلون مسک کے مطالبے سے اختلاف رائے کرتے ہوئے کہا ہے کہ مصنوعی ذہانت (آرٹیفیشل انٹیلی جنس) پر روک لگا دینا مستقبل کے چیلنجز کا حل نہیں ہے۔

مصنوعی ذہانت پر مزید کام روکنے کے مطالبے پر بات کرتے ہوئے  بل گیٹس نے کہا کہ عالمی سطح پر مصنوعی ذہانت پر پابندیاں لگانے کا سوچنے کے بجائے ہمیں اس جانب توجہ مرکوز رکھنی چاہیے کہ مصنوعی ذہانت میں ہونے والی ڈیولپمنٹس کو کس طرح بہتری کیلئے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

برطانوی خبر رساں ادارے کو اپنے انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ مجھے نہیں لگتا کہ کسی کو مصنوعی ذہانت پر کام روکنے کا کہنے سے مسائل حل ہو جائیں گے، دیکھا جائے تو مصنوعی ذہانت کے کئی فوائد  واضح طور پر نظر آرہے ہیں، ہمیں بس ’ٹریکی ایریاز‘ کی نشاندہی کرنی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مصنوعی ذہانت پر کسی بھی قسم کی پابندی پر عملدرآمد کروانابہت ہی مشکل کام ہوگا، مجھے سچ میں سمجھ نہیں آتا کہ یہ کون لوگ ہیں جو یہ چاہتے ہیں کہ مصنوعی ذہانت کو روک دیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ کیا دنیا کے تمام ممالک مصنوعی ذہانت پر اپنا کام روکنے پر رضامند ہو جائیں گے؟ ہر ایک کی اپنی رائے ہے لیکن  میرا سوال ہے کہ مصنوعی ذہانت کوروکنا کیوں چاہیے؟

واضح رہے کہ اس سے قبل ایلون مسک نے  مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی پر کام کرنے والےایک ہزار سے زائد ماہرین کے دستخط سے اپنے ایک کھلے خط میں آرٹیفیشل انٹیلی جنس  پر کام کرنے والے اداروں سے کہا ہے کہ وہ زیادہ جدید اے آئی سسٹمز کی تیاری کو عارضی طور پر روک دیں۔

خط میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ چیٹ جی پی ٹی 4 سے زیادہ جدید اے آئی سسٹمز کی تیاری کو کم از کم 6 ماہ تک روک دیا جائے، انسانی ذہانت کا مقابلہ کرنے والے اے آئی سسٹمز معاشرے اور انسانیت کیلئے خطرات کا باعث بن سکتے ہیں۔

مزید خبریں :