06 اپریل ، 2023
لاہور: قومی کرکٹ ٹیم کے چیف سلیکٹر ہارون رشید کا کہنا ہے کہ بینچ اسٹرنتھ کا بڑا نہ ہونا ہمارے لیے پریشان کن ہے۔
ہارون رشید نے جیو نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہو ئے کہا کہ ہماری خواہش ہے کہ ریڈ بال اور وائٹ بال کے الگ کھلاڑی ہوں لیکن ہماری بینچ اسٹرنتھ بڑی نہیں ہے، ہمارے پاس 20 سے 24 کھلاڑیوں کا پول ہے جب کہ انگلینڈ ، آسٹریلیا اور انڈیا کے پاس بہت کھلاڑی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں بیک اپ کھلاڑی بنانے میں وقت لگے گا، ہمارے ہاں تو ڈومیسٹک کے کرکٹرز انٹر نیشنل میں آکر سیکھتے ہیں، یہ صورتحال الارمنگ ہے، ہمیں کھلاڑی تیار کرنا ہیں ، اس کے لیے انڈر 19 اور پاکستان شاہینز کے ٹورز زیادہ ہونے چاہئیں۔
چیف سلیکٹر نے بتایا کہ جو کھلاڑی ٹیم کے ساتھ نہیں ہوں گے وہ این سی اے میں ٹریننگ جاری رکھیں گے ، اسی لیے ٹی ٹوئنٹی اور ون ڈے اسکواڈز کا ایک ساتھ اعلان کیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ٹی ٹوئنٹی سیریز کی تیاریوں کے ساتھ ون ڈے پلیئرز این سی اے میں ٹریننگ کرتے رہیں گے، ہمارا فرسٹ کلاس سیزن ستمبر میں شروع ہوتا ہے، اس سے قبل کھلاڑیوں کے لیے مواقع پیدا کریں گے۔
چیف سلیکٹر کا کہنا تھا کہ 2024 میں ہونے والے ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ کے لیے ہمارے پاس وقت ہے اس لیے ہم مختلف تجربات کریں گے جب کہ ون ڈے ورلڈکپ کے لیے ہمارے پاس تجربہ کرنے کا وقت نہیں ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ پانچ ون ڈے ہم نے نیوزی لینڈ کے خلاف کھیلنا ہیں، پھر تین ون ڈے میچز افغانستان کے خلاف ہیں اور اس کے بعد ایشیا کپ اور پھر ورلڈ کپ ہے، اس لیے ون ڈے ورلڈکپ کے لیے ہمیں 20،22کھلاڑیوں کے ارد گرد رہنا پڑے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے کھلاڑی ون ڈے کرکٹ کم کھیلتے ہیں ،پی سی بی کو ون ڈے کرکٹ کو بڑھانے کا کہا ہے، ڈومیسٹک ٹی ٹوئنٹی کے ساتھ پی ایس ایل بھی ہے جب کہ صرف ایک ون ڈے کپ ہوتا ہے ، ون ڈے کرکٹ کے حوالے سے ہمیں سوچنے کی ضرورت ہے۔